12 hours ago
سوات میں قاری کے بہیمانہ تشدد سے 14 سالہ طالب علم جاں بحق، ساتھیوں کے تہلکہ خیز انکشافات

Webdesk
|
22 Jul 2025
سوات کے علاقے خوازہ خیلہ میں قاری نے سبق یاد نہ ہونے پر 14 سالہ طلب علم کو اس قدر بدترین تشدد کا نشانہ بنایا کہ وہ جان سے گیا۔
تفصیلات کے مطابق مدرسہ استاد کے مبینہ بہیمانہ تشدد سے 14 سالہ طالب علم فرحان جاں بحق ہو گیا۔ پولیس کے مطابق، اس واقعے نے مقامی افراد میں شدید غم و غصہ پیدا کر دیا ہے، جبکہ دو ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور دیگر کی تلاش جاری ہے۔
پولیس نے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ فرحان کو مبینہ طور پر کلاس چھوڑنے اور سبق یاد نہ کرنے پر اس کے اساتذہ نے شدید جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا۔ اسی وحشیانہ تشدد کے نتیجے میں وہ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔ واقعے کے بعد لڑکے کو خوازہ خیلہ ہسپتال لے جایا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے اس کی موت کی تصدیق کی اور پوسٹ مارٹم کیا۔
سوات کے جس مدرسہ میں تشدد سے بچے کی جان چلی گئی وہاں کے استاد کے تشدد کا احوال بتاتے ہوئے باقی بچے بھی رونے لگ گئے 💔 pic.twitter.com/zO6n54CMP7
— Ather Salem® (@AthSa01) July 22, 2025
ایک عینی شاہد نے میڈیا کو بتایا کہ فرحان کو لوہے کی سلاخوں سے اس وقت تک پیٹا گیا جب تک وہ ٹوٹ نہیں گئیں، اور اس کے بعد اسے ایک کمرے میں بند کر دیا گیا۔
پولیس نے ہسپتال کے احاطے سے دو مدرسہ اساتذہ کو گرفتار کر لیا ہے اور معاملے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ اس واقعے میں تین افراد، محمد عمر، ان کے بیٹے احسان اللہ، اور تیسرے ملزم عبداللہ کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
حکام نے تصدیق کی ہے کہ عبداللہ کو حراست میں لے لیا گیا ہے، جبکہ بقیہ دو ملزمان کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
سوات میں قاری کے مبینہ تشدد سے ہلاک ہونے والے طالب علم کے ساتھی کے رونگٹے کھڑے کرنے والے انکشافات ظالموں اتنا تو جانور کو بھی نہیں مارا جاتا "دوپہر دو بجے سے بچے کو کان پکڑا کر کھڑا رکھا گیا۔ پھر قاری بخت آمین نے ڈنڈے سے مارنا شروع کیا۔ اس کے بعد مزید چار افراد نے تشدد میں ساتھ… pic.twitter.com/SMRinMdIan
دوسری جانب مدرسے کے بچوں نے قاری کے مظالم اور بہیمانہ تشدد کے حوالے سے بتایا کہ یہ تو معمول کی بات ہے۔
Comments
0 comment