بنگلادیش میں روہنگیا کا مسلم پناہ گزین طالب علم اور استاد قتل
ویب ڈیسک
|
31 May 2024
ڈھاکا: بنگلا ديش ميں مسلح افراد نے روہنگيا استاد اور طالب علم كو قتل كرديا۔
خبر رساں ادارے اے ايف پی كے مطابق بنگلہ ديش ميں مسلح افراد نے روہنگيا پناہ گزين كيمپ ميں ایک استاد اور طالب علم كو قتل كر ديا كيونكہ انہوں نے لڑائی ميں حصہ لينے كے ليے ميانمار واپس جانے سے انكار كرديا تھا۔
سيكڑوں روہنگيا لڑكوں اور نوجوانوں كو بنگلہ ديش كے پناہ گزين كيمپوں سے اٹھايا گيا ہے جہاں وہ 2017 ميں ميانمار كی فوج كي طرف سے ستائی ہوئي مسلم اقليت كے تقريباً 7 لاكھ 50 ہزار اركان كو ملك بدر كرنے كے بعد سے رہائش پذير تھے،
كيمپ كے رہائشيوں ، اقوام متحدہ كي رپورٹوں اور تجزيہ كاروں كے مطابق اب ميانمار كي حكومت كے ساتھ كام كرنے والے روہنگيا عسكريت پسند مہاجرين كو بھرتي كر رہے ہيں،
عسكريت پسندوں كا كہنا ہے كہ ان كے ساتھي روہنگيا كو ميانمار كي ايک اور باغي قوت اور ميانمار حكومت اور روہنگيا كے مشتركہ دشمن اراكان آرمی سے لڑنے كے ليے روہنگيا كو ملک بدر كرنے والي ميانمار كي فوج كے ساتھ اتحاد كرنے كي ضرورت ہے۔
پوليس نے بتايا كہ 22 سالہ طالب علم نور ابصار اور 21 سالہ استاد نور فيصل كو بنگلہ ديش كے ضلع كاكس بازار كے كٹوپالونگ كيمپ ميں نامعلوم حملہ آوروں نے قتل كر ديا?كٹوپالونگ ميں پوليس كے ایک ترجمان عارفين جيول نے كہا كہ ايك كی موقع پر ہی ہو گئی تھي جبكہ دوسرے نے اسپتال ميں دم توڑا واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔
تاہم نور فيصل كے والد نے روہنگيا ساليڈيرٹی آرگنائزيشن (آر ايس او) پر اس واقعہ كا الزام لگايا ہے، 45 سالہ ذاكر احمد نے اے ايف پي كو بتايا كہ آر ايس او ان كے بيٹے كے سكول گئے اور وہ اسے بھرتی كرنا چاہتے تھے ليكن اس نے انكار كر ديا۔
انہوں نے كہا كہ ان كا بيٹا دوسرے نوجوان روہنگيا كو مسلح گروپوں كي طرف سے جبری بھرتي سے بچانے كے ليے نائٹ گارڈ كے طور پر كام بھی كر رہا تھا۔
طالب علم نور ابصار كے والد 40 سالہ امان اللہ نے بھي آر ايس او پر الزام لگايا، انہوں نے كہا كہآر ايس او بندوق برداروں نے انہيں گولي مار دي? آر ايس او نے ان كے بيٹے كو مار ڈالا۔
Comments
0 comment