’ابراہیم رئیسی نے اپنی زندگی اسلام کیلیے وقف کی ہوئی تھی‘
ویب ڈیسک
|
20 May 2024
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے پیر کے روز مشرقی آذربائیجان صوبے کے پہاڑوں میں ایک ہیلی کاپٹر کے حادثے میں صدر ابراہیم رئیسی کے انتقال پر سوگ کا اظہار کرتے ہوئے انہیں ایک قابل احترام آدمی قرار دیا۔
سرکاری میڈیا کی جانب سے ایرانی صدر اور وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان سمیت ان کے آٹھ رکنی عملے کی موت کی تصدیق کے چند گھنٹے بعد سپریم لیڈر خامنہ ای نے اس المناک حادثے پر افسوس کا اظہار کرنے کے لیے مائیکرو بلاگنگ سائٹ پر جا کر سرکاری طور پر تصدیق کی اور ابراہیم رئیسی کی شہادت کا اعلان کیا۔
انہوں نے لکھا کہ ’ "گہرے دکھ اور افسوس کے ساتھ، مجھے عوامی صدر، قابل، محنتی حاج سید ابراہیم رئیسی اور ان کے معزز وفد کی شہادت کی تلخ خبر موصول ہوئی ہے"۔
خامنہ ای نے لکھا کہ ابراہیم رئیسی نے اپنی زندگی اسلام کیلیے وقف کی ہوئی تھی اور وہ دنیا بھر میں مسلمانوں کے خلاف ہونے والے مظالم پر واضح و دو ٹوک مؤقف رکھتے تھے، اُن کے بچھڑنے سے ایک خلا پیدا ہوگیا ہے جس کو پُر کرنا بہت مشکل ہوگا۔
واضح رہے کہ 63 سالہ ابراہیم رئیسی اتوار کو علی الصبح آذربائیجان میں اپنے ہم منصب الہام علییف کے ساتھ ایک ڈیم کا افتتاح کرنے گئے تھے۔ تقریب کے بعد رئیسی اور ان کے ساتھی واپس روانہ ہوئے تو ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کا رابطہ منقطع ہوگیا تھا جبکہ دو ہیلی کاپٹر اپنے مقام پر پہنچ گئے تھے۔
سرچ اینڈ ریسکیو ٹیموں کے سربراہ محسن منصوری نے میڈیا کو بتایا، "دوپہر ایک بجے کے قریب صدر تبریز سے دو منصوبوں کا افتتاح کرنے کے لیے روانہ ہوئے، لیکن ہیلی کاپٹر جانے کے فوراً بعد رابطہ منقطع ہو گیا۔"
انہوں نے مزید کہا کہ "تین ہیلی کاپٹر تبریز سے روانہ ہوئے، لیکن آدھے گھنٹے بعد، صدر کو لے جانے والے سے دو کا رابطہ ٹوٹ گیا۔" خامنہ ای نے کہا کہ صدر رئیسی نے اپنے ملک اور اسلام کی خدمت کے لیے "انتھک محنت" کی۔
یہ تلخ سانحہ اس وقت پیش آیا جب وہ عوام کی خدمت کر رہے تھے۔ اس عظیم، بے لوث انسان نے اپنی صدارت کے دوران اور اس سے قبل مختلف ذمہ داریاں سنبھالنے کا پورا عرصہ، عوام اور اسلام کی مسلسل خدمت کے لیے پوری طرح وقف کیا۔"
ایران کے وزیر داخلہ نے حادثے کی وجہ دھند کے موسم کو قرار دیا۔ سرکاری میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ امدادی کارکنوں نے ہیلی کاپٹر کا ملبہ اس وقت تلاش کیا جب ایک ترک اکینچی ڈرون نے تول گاؤں میں دو "گرمی کے ذرائع" کی نشاندہی کی۔
بین الاقوامی میڈیا نے بتایا کہ بیل 212 نامی ہیلی کاپٹر ایرانی فوج نے 1970 کی دہائی میں شاہ محمد رضا پہلوی کے دور حکومت کے آخری سالوں میں حاصل کیا تھا۔
ایران مختلف ہیلی کاپٹر چلاتا ہے، جن میں سے زیادہ تر 1979 کے اسلامی انقلاب سے پہلے کے ہیں، اور بین الاقوامی پابندیوں نے اسپیئر پارٹس کے حصول کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔پوری فوج، اسلامی انقلابی گارڈ کور (IRGC) کو ریسکیو مشن میں مدد کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔
امدادی کاموں میں 65 سے زائد سرچ اینڈ ریسکیو ٹیمیں، طبی عملہ اور ڈرونز تہران سے تقریباً 375 میل شمال مغرب میں آذربائیجان کی سرحد پر واقع شہر جولفا کے قریب کے علاقے میں بھیجے گئے۔ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے شہریوں کو یقین دلایا کہ ریاستی امور میں کوئی خلل نہیں ڈالا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ "ایران کے عوام کو فکر نہیں کرنی چاہیے، ملک کے کام میں کوئی رکاوٹ نہیں آئے گی۔" یہ حادثہ ایران کی جانب سے اسرائیل پر میزائل داغے جانے کے چند دن بعد پیش آیا، رئیسی پر بڑھتے ہوئے بین الاقوامی دباؤ کے درمیان، جو 2021 میں صدر بنے اور بین الاقوامی اور ملکی مسائل پر سخت گیر موقف اپنائے ہوئے ہیں۔
Comments
0 comment