6 hours ago
17 رمضان المبارک: غزوہ بدر کی یاد، تاریخ اسلام کا ایک عظیم الشان دن

ویب ڈیسک
|
18 Mar 2025
مکہ: 17 رمضان المبارک سن 2 ہجری کو تاریخ اسلام کا وہ یادگار دن ہے جب اسلام اور کفر کے درمیان پہلی فیصلہ کن جنگ لڑی گئی۔
مقام بدر پر لڑی جانے والی اس جنگ میں مٹھی بھر مسلمانوں نے کفار قریش کے لشکر پر عظیم فتح حاصل کی۔ یہ وہ دن تھا جب کفار کے طاقت کے گھمنڈ کو خاک میں ملا دیا گیا اور مسلمانوں کو ابدی طاقت اور غلبہ نصیب ہوا۔
غزوہ بدر کو دیگر غزوات پر فوقیت حاصل ہے، کیونکہ یہ کفر و اسلام کا پہلا معرکہ تھا۔ حضور اکرم ﷺ نے اسے فیصلہ کن معرکہ قرار دیا، جبکہ قرآن مجید نے اسے "یوم الفرقان" (حق و باطل کے درمیان فرق کرنے والا دن) سے تعبیر کیا۔ 13 سال تک کفار مکہ نے رسول اللہ ﷺ اور صحابہ کرام پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے، لیکن قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔
اللہ کی خاص نصرت سے محض 313 مسلمانوں نے اپنے سے تین گنا بڑے لشکر کو شکست فاش دی۔ دعائے رسول اللہ ﷺ اور جذبہ ایمانی کے باعث 70 کفار واصل جہنم ہوئے، جبکہ 14 صحابہ کرام نے شہادت کا رتبہ پایا۔
اس موقع پر حضور ﷺ نے یہ دعا فرمائی: "اے اللہ! اگر تیری مرضی یہی ہے (کہ کافر غالب ہوں) تو پھر زمین میں تیری عبادت کرنے والا کوئی نہیں رہے گا۔"
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: "میں ایک ہزار فرشتوں سے تمھاری مدد کروں گا جو آگے پیچھے آئیں گے۔" (سورہ انفال، آیت 9)۔
غزوہ بدر نے یہ ثابت کیا کہ مسلمان نہ صرف ایک مضبوط قوم ہیں، بلکہ وہ بہترین جنگجو بھی ہیں۔
چودہ سو سال گزرنے کے بعد بھی غزوہ بدر کی یاد مسلمانوں کے ایمان کو تازہ کرتی ہے۔ مقام بدر آج بھی کفار مکہ کی شکست اور مسلمانوں کی فتح کی گواہی دیتا ہے۔ موجودہ دور میں مسلمانوں کی زوال پذیری کی وجہ بدر و احد کے جذبے سے دوری ہے۔
غزوہ بدر نہ صرف تاریخ اسلام کا ایک اہم موڑ ہے، بلکہ یہ مسلمانوں کے لیے جذبہ ایمانی، استقامت، اور اللہ پر توکل کی یاد دلاتا ہے۔
غزوہ بدر میں حصہ لینے والے صحابیوں کو اللہ کے نبی ﷺ نے اپنا عظیم ترین ساتھی قرار دیا اور انہیں دیگر پر فوقیت حاصل ہونے کے حوالے سے مختلف مقامات پر ارشادات بھی فرمائے۔
Comments
0 comment