کینیڈا کے دروازے بھارتی طلبہ پر بند، سینکڑوں ڈی پورٹ
Webdesk
|
24 May 2024
اوٹاوا: کینیڈا کے سب سے چھوٹے صوبے پرنس ایڈورڈ آئی لینڈ نے اپنی امیگریشن پالیسی میں تبدیلی کردی ہے جس کے تحت امیگرنٹس کی تعداد میں 25 فیصد کمی کی جائے گی۔ امیگریشن پالیسی میں تبدیلی سے سب سے زیادہ بھارتی طلبہ متاثر ہوں گے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق پرنس ایڈورڈ آئی لینڈ سے سیکڑوں بھارتی طلبہ کو ڈی پورٹیشن کا سامنا ہے۔ انہوں نے امیگریشن پالیسی میں تبدیلی پر شدید احتجاج کیا ہے۔
نئی پالیسی کے تحت صرف ہیلتھ کیئر، چائلڈ کیئر اور تعمیرات کے شعبے میں کام کرنے والوں کو ترجیحی بنیاد پر ویزے جاری کیے جارہے ہیں۔تعلیمی ویزے پر آکر مختلف شعبوں میں کام کرنے والوں کی حوصلہ شکنی کی جارہی ہے۔
کینیڈا کے دیگر صوبوں کی طرف پرنس ایڈورڈ آئی لینڈ میں بھی تعلیمی ویزے پر آنے والوں کے معاشی سرگرمیوں میں حصہ لینے سے مقامی آبادی میں عدمِ تحفظ کا شدید احساس پایا جاتا ہے۔
کینیڈا کے سب سے چھوٹے صوبے میں ہیلتھ کیئر کا شعبہ شدید بحرانی کیفیت سے دوچار ہے۔ ہیلتھ ورکرز کی شدید کمی کے باعث صحتِ عامہ کا گراف گر رہا ہے اور لوگ حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ اس حوالے سے فوری اور فیصلہ کن اقدامات کیے جائیں۔
بھارتی میڈیا نے پرنس ایڈورڈ آئی لینڈ کی امیگریشن پالیسی میں تبدیلی کو بھارت مخالف قرار دیتے ہوئے اس پر تنقید شروع کردی ہے۔
بھارتی میڈیا کا الزام ہے کہ امیگریشن پالیسی میں تبدیلی کے نام پر بھارتی طلبہ کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔کینیڈین صوبے کی انتظامیہ وضاحت کرچکی ہے کہ امیگریشن پالیسی میں تبدیلی کا بنیادی مقصد کسی خاص ملک یا کمیونٹی کو نشانہ بنانا نہیں بلکہ تارکینِ وطن کی بڑے پیمانے پر آمد کو روکنا ہے تاکہ صوبے کے وسائل اور معاشی منظرنامے پر منفی اثرات مرتب نہ ہوں۔
Comments
0 comment