رمضان المبارک میں مسجد اقصی کے دروازے مسلمانوں کیلیے بند رکھنے کا فیصلہ
ویب ڈٰیسک
|
21 Feb 2024
اسرائیلی حکومت نے رمضان المبارک کے مہینے میں مسجد الاقصیٰ میں فلسطینیوں کے داخلے پر پابندی کا عندیہ دے دیا۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے کہا ہے کہ اسرائیل مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان کے دوران مسجد اقصیٰ تک رسائی پر پابندیاں "سیکیورٹی ضروریات" کے مطابق نافذ کرے گا۔
اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کی جانب سے جاری اعلامیے میں زیادہ تفصیلات نہیں بتائی گئیں تاہم یہ کہا گیا ہے کہ نمازوں، جمعہ اور تراویح کے دوران صرف مخصوص تعداد میں مسجد الاقصیٰ کے اندر مسلمانوں کو داخلے کی اجازت ہوگی۔
واضح رہے کہ الاقصیٰ مسجد مسلمانوں کیلیے دنیا کا تیسرا مقدس مقام ہے، جو ایک پہاڑی علاقے میں واقعہ اور یہاں پر یہودیوں کے مقدس مقامات بھی موجود ہیں جس کی نہ صرف وہ تعظیم کرتے ہیں بلکہ اسے ٹمپل ماؤنٹ بھی قرار دیتے ہیں۔
واضح رہے کہ دنیا بھر میں رمضان المبارک کا آغاز چند دن بعد ہورہا ہے اور امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ 10 مارچ سے ماہ مقدس شروع ہوجائےگا۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ اسرائیلی فورسز کی جانب سے فسلطینی مسلمانوں کے مسجد اقصیٰ میں داخلے پر پابندی عائد کی جارہی ہو بلکہ اس سے قبل متعدد مواقعوں پر بھی اسرائیلی انتظامیہ کی جانب سے پابندی اور نمازیوں پر تشدد کے واقعات رونما ہوچکے ہیں۔
غزہ کی پٹی پر حکومت کرنے والے فلسطینی گروپ حماس نے منصوبہ بند پابندیوں کی مذمت کی اور فلسطینیوں پر زور دیا کہ وہ ان کے خلاف متحرک ہوں۔
حماس نے اسرائیل کو ایک بار پھر دہشت گرد اور قابض ملک قرار دیتے ہوئے ممکنہ پابندی کو جنگ کا تسلسل قرار دیا ہے۔
حماس نے اسرائیل، یروشلم اور مقبوضہ مغربی کنارے کے فلسطینیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ "اس مجرمانہ فیصلے کو مسترد کریں اور حکم کے خلاف نکل کر مزاحمت کریں، مسجد اقصیٰ کی حفاظت کیلیے متحد و ثابت قدم ہوجائیں"۔
اسرائیل اکثر سیکیورٹی کے نام پر مسجد الاقصیٰ میں بادت گزاروں کی تعداد کو محدود کرنے کا فیصلہ کرتا ہے جبکہ اسرائیلی فورسز اس سے قبل بھی رمضان کے دوران اس مقام پر پرتشدد چھاپے مار چکی ہیں۔
Comments
0 comment