کراچی میں بھابھی کی شکایت پر شادی کے روز دلہا گرفتار

کراچی میں بھابھی کی شکایت پر شادی کے روز دلہا گرفتار

باراتیوں کا تھانے کے باہر احتجاج، ایس ایچ او کی مظاہرین کو دھمکیاں
کراچی میں بھابھی کی شکایت پر شادی کے روز دلہا گرفتار

ویب ڈیسک

|

29 Apr 2024

شہر قائد کے جمشید کوارٹر تھانے نے بھابھی کی شکایت شادی کے روز دکہا کو گرفتار کرلیا۔

تفصیلات کے جمشید کوارٹر تھانے کے باہر انوکھا احتجاج کیا گیا، شادی والے روز پولیس نے دلہا کو گرفتار کر لیا، گرفتاری کیخلاف رشتے دار دلہے کی شیروانی لے کر تھانے پہنچ گئے اور خوب نعرے بازی کی۔

پولیس کے مطابق خاتون کی شکایت پر گرفتاری عمل میں لائی گئی، خاتون دلہا کی بھابھی ہیں جنہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ اس کے دیور نے اسے کمرے میں اکیلا دیکھ کر تشدد کا نشانہ بنایا۔

 دلہا کے رشتے داروں کا کہنا ہے کہ بھابھی نے اپنے بھائیوں کے ساتھ ورثا کے مکان پر قبضہ کرنے کے لیے پولیس کی مبینہ ملی بھگت سے پھنسایا ہے۔

تفصیلات کے مطابق جمشید کوارٹر پولیس نے ایس ایچ او جمشید کوارٹر کی ہدایت پر 28 اپریل کو دن تقریباً دو بجے نور فاطمہ زوجہ یوسف قریشی کی مدعیت میں ایک مقدمہ الزام نمبر 239/24 بجرم دفعہ 354 ت پ ، 504 ت پ ، 506 ، ت پ اور 337A(i) ت پ کے تحت درج کیا۔

مقدمہ میں مدعی نور فاطمہ نے بتایا کہ وہ مکان نمبر 358 ماٹن کوارٹر عثمانیہ کالونی میں اپنی فیملی کے ہمراہ رہتی ہے اور مدرسہ پڑھاتی ہے ، مدعیہ نے اپنے بیان میں بتایا کہ اس کا چھوٹا دیور اسامہ قریشی ولد حاجی یونس قریشی اکثر اس سے لڑتا اور گالیاں دیتا ہے ، 26 اپریل 2024 کو جب وہ اپنے گھر میں موجود تھی تو اسامہ قریشی نے میرے کمرے میں آکر گالم گلوچ کی اور روکنے پر تشدد کا نشانہ بنایا۔

مدعیہ نے الزام عائد کیا کہ میری کمر پر لاتیں ماریں اور میرا ہاتھ موڑ دیا اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے لگا تو اسی دوران میرا سب سے چھوٹا دیور فیضان قریشی میرے کمرے میں آگیا اور مجھے اس سے بچایا یہ سب باتیں میں نے اپنے شوہر یوسف قریشی کو بتائی اور اب میں رپورٹ درج کرانے تھانے آئی ہوں۔

 بعدازاں انویسٹی گیشن پولیس نے مقدمے میں نامزد ملزم اسامہ قریشی کی گرفتاری ظٓاہر کر دی ، دلہا اسامہ کے رشتے داروں جمشید کوارٹر تھانے کے باہر احتجاج کیا اور دلہا کی رہائی کا مطالبہ کیا ، دلہا کے رشتے داروں اور دلہن کے بھائی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ اس کا بھائی اور بھابھی لیاقت آباد میں رہائش پزیر ہیں جبکہ اسامہ سینٹرل جیل کے سامنے واقع مکان میں رہائش پزیر ہے اور 26 اپریل 2024 کو جمشید کوارٹر تھانے میں ایک درخواست دی تھی جس میں تحریر کیا تھا کہ میرے والدین فوت ہوچکے ہیں اور میں اکیلا ہوں میری شادی ہونے جا رہی ہے اور میرا بھائی اور چچا وغیرہ تقریباً 5 سال پہلے مجھے مارا پیٹا تھا جس پر علاقہ مکینوں نے میری جان بچائی تھی جس کا ریکارڈ تھانے میں موجود ہے اب دوبارہ میرے بھائی اور دو خواتین کو میرے گھر میں لاکر بٹھا دیا اور مجھے گھر سے باہر نکال دیا میں نے پوری رات گھر سے باہر گزاری اس بات کا پورا محلہ گواہ ہے۔

 اسامہ نے پولیس سے مدد طلب کی اور کہا کہ میرے گھر پر جو قبضہ کر لیا گیا ہے وہ قبضہ ختم کرایا جائے اور ان لوگوں سے میری جان بچائی جائے ، اسامہ کی جانب سے پہلے درخواست دیے جانے کے باوجود پولیس نے اس کی درخواست ردی کی ٹوکری میں ڈالتے ہوئے نور فاطمہ کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا۔

 علاقہ مکینوں کا دعویٰ تھا کہ ایس ایچ او جمشید کوارٹر نے مبینہ طور پر رشوت لے کر مقدمہ درج کیا ہے اور عین شادی والی صبح تقریباً 6 بجے اسامہ کو حراست میں لیا گیا اور دوپہر دو بجے مقدمہ درج کرنے کے بعد اس کی گرفتاری ظاہر کی گئی جس سے پولیس کی بدنیتی کا شبہ ہوتا ہے۔

دلہا کے رشتے داروں اور علاقہ مکینوں نے تھانے کے باہر احتجاج کے دوران اعلیٰ حکام سے واقعے کی غیرجانبدارانہ تفتیش کرانے کا مطالبہ کیا ہے بعدازاں ایس ایچ او جمشید کوارٹر نے مظاہرین کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ مجھے تم لوگوں کی وجہ سے اتنی رات کو گھر سے اپنی نیند خراب کر کے آنا پڑا ہے اگر فوری طور پر احتجاج ختم نہیں کیا تو دلہا کہ طرح تم سب کو بھی گرفتار کر لونگا جس کے بعد مظاہرین پولیس کے رویے سے دلبرداشتہ پر امن طور پر منتشر ہوگئے۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!