پاکستان میں مہنگائی کی شرح 50 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
ویب ڈیسک
|
9 Apr 2024
ورلڈبینک نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں مہنگائی 50 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
عالمی بینک نے بجلی اورگیس کی قیمتوں میں تاریخی اضافے کو مہنگائی کی بنیادی وجہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس وجہ سے پاکستان میں مہنگائی کی شرح 50 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
عالمی بینک کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال2023-24 میں مہنگائی کی شرح 26 فیصد رہنے کا امکان ہے البتہ آئندہ مالی سال 2024-25 میں کم ہوکر پندرہ فیصد اور 025-26 میں کم ہوکر ساڑھے گیارہ فیصد ہونے کی توقع ہے۔
عالمی بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان میں رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں مہنگائی 1974 کے بعد سب سے زیادہ رہی، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے نے پیداواری لاگت میں کافی اضافہ ہوا ہے۔
عالمی بینک نے پاکستان میں مہنگائی کی بڑی وجہ بجلی و گیس کی قیمتوں میں اضافہ قراردیا ہے۔ عالمی بینک کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں شہری علاقوں میں توانائی کی مہنگائی 50 فیصد سے بڑھ گئی اور توانائی کی افراط زر 50.6 فیصد رہی جب کہ گزشتہ سال اسی عرصے میں 40.6 فیصد تھی۔
رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں اوسط مہنگائی28.8 فیصد رہی جوگزشتہ سال اسی عرصے میں 25 فیصد تھی روپے کی قدر میں استحکام، مقامی سطح پر فصلوں کی پیداوار میں اضافے اور عالمی مارکیٹ میں قیمتوں پردباؤ میں کمی کے باوجود پاکستان میں مہنگائی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔
عالمی بینک کے مطابق رواں مالی سال2023-24کے دوران پاکستان میں مہنگائی کی اوسط شرح 26 فیصد رہنے کا امکان ہے جو گزشتہ مالی سال 29.2 فیصد تھی تاہم آئندہ مالی سال 2024-25میں اوسط مہنگائی پندرہ فیصد اور مالی سال 2025-26میں مہنگائی کی شرح مزید کم ہوکر 11.5 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔
Comments
0 comment