ٹیکس سے بچنے کیلیے آمدن چھپانے والے لاکھوں افراد کی شامت آگئی
ویب ڈیسک
|
24 Sep 2024
فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے 23 لاکھ ایسے افراد جنہوں نے گزشتہ مالی سال میں صفر انکم ٹیکس ریٹرن فائل کیا اُن میں سے 16 لاکھ کا سراغ لگا کر شکنجہ کسنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ٹیکس اہداف کے حصول کیلیے جاری کوششوں میں ایف بی آر حکام کو سب سے زیادہ مسئلہ صفر ریٹرن فائلرز سے ہے جن کی تعداد گزشتہ سال 34 لاکھ تھی اور اب یہ تعداد 68 فیصد کی خطرناک حد تک پہنچنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق، 3.4 ملین میں سے 2.3 ملین ممکنہ طور پر اپنی قابل ٹیکس آمدنی چھپا رہے تھے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2023 میں صرف 1.1 ملین نے اپنی اصل آمدنی ظاہر کی۔ وہ فائلرز جو پورے مالی سال میں آمدنی حاصل نہیں کرتے ہیں وہ صفر ریٹرن جمع کراتے ہیں، یا وہ ایک بار مالی لین دین کے لیے جمع کرائے جاتے ہیں، یا کم ٹیکس گوشواروں کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔
تاہم، ذرائع نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے 1.6 ملین نیل فائلرز کو ای نوٹس بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ وہ اپنا اصل ٹیکس جمع کرائیں۔ اس میں مزید کہا گیا کہ نیل فائلرز کی شناخت ان کی لین دین کی سرگرمیوں کی بنیاد پر کی گئی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کی آمدنی ہے لیکن انہوں نے ٹیکس سے بچنے کی اطلاع نہیں دی۔
ایف بی آر کے مطابق نان فائلرز کو حج اور مذہبی زیارتوں کے علاوہ کسی بھی قسم کے بیرون ملک دورے کی اجازت نہیں ہوگی۔ نیل فائلرز کے دو اور فارم تھے، جو رجسٹرڈ تھے لیکن اپنی آمدنی میں شریک نہیں تھے، جبکہ 0.3 ملین نیل فائلرز نے فکسڈ ٹیکس اسکیم کے تحت اپنا ٹیکس ادا کیا۔
اسی طرح، حد سے کم ریٹرن فائلرز وہ ہیں، جو دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کی آمدنی ریٹرن سے کم ہے۔ پاکستان شماریات بیورو کی رپورٹ کے مطابق تھریشولڈ فائلر 50,000 رہے جب کہ 27 لاکھ افراد نیل فائلرز کے زمرے میں آئے۔
Comments
0 comment