دنیا بھر میں ہرسال 32 لاکھ افراد امراضِ قلب کا شکار ہوتے ہیں
Webdesk
|
30 Sep 2024
کراچی : پاکستان ہائپرٹینشن لیگ کے صدر اور چیئرمین کارڈیالوجی ڈپارٹمنٹ پروفیسر محمد نواز لاشاری نے کہا ہے کہ امراض قلب میں نہ صرف ہمارا دل، بلکہ ہمارے دماغ اور گردے سمیت خون کی گردش بھی متاثر ہوتی ہے،کم آمدن والے ممالک اور متوسط طبقے کے لوگوں میں یہ بیماریاں روز بروز بڑھتی جارہی ہیں کیونکہ ہم اپنے طرز زندگی پر توجہ نہیں دے رہے۔
انہوں نے کہا ہم اس پر توجہ نہیں دے رہے ہیں کہ ہم کیا کھا رہے ہیں اور بیٹھے رہنے والے طرز زندگی سے موٹاپا بڑھ رہا ہے جو دل کی بیماریوں کا باعث بنتا ہے،یہ باتیں انہوں نے ڈایونیورسٹی اور ہیلپ انٹرنیشنل ویلفیئرٹرسٹ کے اشتراک سے موو اینڈ پک ہوٹل میں امراضِ قلب سے متعلق آگاہی کے حوالے سے منعقدہ سمپوزیم میں کہیں۔
خطاب میں ڈاکٹر نواز لاشاری نے کہا کی ہر کوئی علاج کی استطاعت نہیں رکھتا، ڈاکٹر نواز لاشاری کا کہنا تھا کہ ہم نے اس حوالے سے کچھ ورکشاپس کا اہتمام کیا ہے کہ ہارٹ اٹیک کے وقت کیسے مہیا کیا جائے، اور ورزش کے بارے میں جہاں آپ کو آرام محسوس ہو آپ ورزش کر سکتے ہیں۔
بعدازاں مہمان خصوصی اور پاکستان ہائپر ٹینشن لیگ کے پیٹرن ان چیف مہمان خصوصی پروفیسر ڈاکٹر محمد اسحق نے اپنے خطاب میں کہا کہ مغربی ممالک کے مقابلے میں 10 برس قبل یہاں لوگ امراض قلب کا شکار ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا بہتر طرز زندگی اپنانے امراض قلب میں کمی لائی جاسکتی ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ سبزیاں کھائیں، اسٹریس نہ لیں، آپ کو اپنی فیملی اور والدین کے لیے جینا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ 50 سے زائد ٹی وی چینلز موجود ہیں لیکن ایک بھی چینل امراض قبل سے متعلق آگاہی نہیں دیتا۔
ڈاکٹر ارشد نے مختلف کیسز بیان کرتے ہوئے طلبا سے سوالات بھی کیے، کراچی: ڈاکٹر افضال قاسم نے ہارٹ اٹیک کے بعد طرز زندگی پر گفتگو کی، انہوں نے کہا کہ جسمانی حرکت پر توجہ مرکوز کی جائے، ڈائٹ کا خیال رکھا جائے اور مریض ہارٹ اٹیک کے بعد ڈپریشن میں چلا جاتا ہے ، اسے چاہیے کہ صبح جلدی اٹھے، تیار ہو، اہلخانہ سے اپنے جذبات بیان کریں، بھرپور نیند لیں ۔
سابق ہیڈ آف کارڈیالوجی ڈا یونیورسٹی ڈاکٹر خالدہ سومرو نے کہا کہ 2003 سے ہم ہر سال ورلڈ ہارٹ ڈے منارہے ہیں،انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں ہر تین میں سے ایک عورت بلند فشار خون کا شکار ہے جبکہ ہمارے ملک میں یہ شرح کہیں زیادہ ہے، کیونکہ شہری علاقوں میں کام کرنے والی خواتین پر دہری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں جس کی وجہ سے ان میں بلند فشار خون اور امراض قلب کی شرح بڑھ جاتی ہے۔
Comments
0 comment