جاوید اختر کا بھارت میں اسلامو فوبیا کا دفاع

جاوید اختر کا بھارت میں اسلامو فوبیا کا دفاع

جاوید اختر کا ممبئی میں گھر خریدنے کی اجازت نہ ملنے کے فیصلے کا بھی دفاع
جاوید اختر کا بھارت میں اسلامو فوبیا کا دفاع

ویب ڈیسک

|

31 May 2025

متنازع بھارتی معمہ نگار، شاعر جاوید اختر نے تقسیم ہند کے دوران ہندوؤں کی بے دخلی کا ذمہ دار مسلمانوں کو ٹھہراتے ہوئے ہندوستان میں اسلاموفوبیا کا دفاع کیا ہے۔

مشہور ہندوستانی lyricist اور شاعر جاوید اختر نے ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف تعصبات کو جواز پیش کرتے ہوئے الزام لگایا کہ 1947 کی تقسیم کے دوران ہندوؤں کو اپنے آبائی گھروں سے بے دخل کرنے کا ذمہ دار مسلمان ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آج کچھ ہندوؤں میں جو تلخی پائی جاتی ہے، وہ سندھ اور دیگر علاقوں سے بے گھر ہونے کے صدمے کی وجہ سے ہے۔  

حال ہی میں ایک انٹرویو میں جاوید اختر سے پاکستانی اداکارہ بشریٰ انصاری کے ان کے پاکستان مخالف بیانات پر تنقید کے بارے میں پوچھا گیا۔ بشریٰ انصاری نے کہا تھا کہ اختر جیسے نامور شخص کو بھی ممبئی میں فلیٹ خریدنے کی اجازت نہیں دی گئی۔  

اس کے جواب میں اختر نے کہا کہ ان کی اہلیہ اور معروف اداکارہ شبانہ اعظمی کو بھی ممبئی میں فلیٹ خریدنے سے انکار کر دیا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا، "شبانہ ایک فلیٹ خریدنا چاہتی تھیں، لیکن انہیں منع کر دیا گیا۔ بروکر نے صاف کہہ دیا کہ لوگ مسلمانوں کو اپنا فلیٹ بیچنا نہیں چاہتے۔"

اا یوں نے ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف تعصب کو تسلیم کرتے ہوئے اس کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ رویہ تقسیم ہند کے دوران بے گھر ہونے والے ہندو مہاجرین کی تلخی کا نتیجہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ آج مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک کرتے ہیں، وہ وہی ہیں جنہیں تقسیم کے وقت سندھ اور دیگر علاقوں سے بے دخل کیا گیا تھا۔  

"وہ لوگ سندھ سے نکالے گئے تھے۔ ان کی زمینیں، جائیدادیں، عزتیں اور نوکریاں سب چھین لی گئی تھیں۔ وہ ہندوستان میں مہاجر بن کر آئے، سڑکوں پر کپڑے اور چنے بیچے، اور محنت سے اپنی زندگیوں کو دوبارہ تعمیر کیا،"ا۔

جاوید اختر نے کہا کہ "ان کے دل میں یہ تلخی ہے، جو وہ اکثر ہم پر نکالتے ہیں۔ اس کا ذمہ دار کون ہے؟"

 اختر نے یہ سوال اپنی اہلیہ شبانہ اعظمی سے مخاطب ہو کر کیا۔ "اس نے تمہیں گھر بیچنے سے انکار کیا کیونکہ تمہارے ہی لوگوں نے انہیں سندھ سے بے دخل کیا تھا۔ تم انہیں کیوں مورد الزام ٹھہراتی ہو؟ اپنے ضمیر میں جھانک کر دیکھو۔"

اختر کے ان بیانات پر تنقید ہوئی ہے، جس میں ان پر تقسیم ہند کے صرف ایک پہلو کو اجاگر کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ تنقید کرنے والوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے لاکھوں مسلمانوں کے جبری نقل مکانی اور تشدد کے صدمے کو نظرانداز کیا ہے، جو ہندوستان سے ہجرت پر مجبور ہوئے تھے۔  

مخالفین کا کہنا ہے کہ اختر کے بیانات ہندو انتہا پسندی میں اضافے اور موجودہ دور میں مسلمانوں کے خلاف منظم تعصب کو نظرانداز کرتے ہیں۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!