تلاوت قرآن، نعت، اذان اور میوزک کا تعلق موسیقی سے ہے، فردوس جمال

تلاوت قرآن، نعت، اذان اور میوزک کا تعلق موسیقی سے ہے، فردوس جمال

اداکار کے مطابق یہ تمام چیزیں بھیوری راگ میں ہیں، اسے تسلیم کرنا چاہیے
تلاوت قرآن، نعت، اذان اور میوزک کا تعلق موسیقی سے ہے، فردوس جمال

ویب ڈیسک

|

14 Jul 2025

معروف اداکار فردوس جمال نے حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں موسیقی اور روحانیت کے درمیان گہرے تعلق پر روشنی ڈالی۔

’’واریس‘‘، ’’پیارے افضل‘‘، ’’خدا اور محبت‘‘ اور ’’منچلے کا سودا‘‘ جیسے مشہور ڈراموں میں اپنی شاندار اداکاری سے شہرت پانے والے فردوس جمال نے کہا کہ اذان، نعت اور قرآنی تلاوت بھی موسیقی کی ایک شکل ہیں، کیونکہ انہیں اکثر بھیروی راگ کے سُر میں پیش کیا جاتا ہے۔

انہوں نے موسیقی کو ’’آسمانوں کی زبان‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ جنت میں بھی سنائی دے گی، جہاں یہ روح کو سکون بخشے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’موسیقی کو اکثر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے، لیکن نعت اور قرآنی تلاوت عموماً بھیروی راگ میں ہوتی ہیں۔

پھر بھی ہمارے معاشرے میں یہ خیال عام ہے کہ موسیقی سے وابستہ لوگ اچھے نہیں ہوتے۔‘‘

فردوس جمال نے مزید کہا کہ قرآنی تلاوت بھی ایک خاص سُر اور سات راگوں کے دائرے میں ہوتی ہے، جو موسیقی کا بنیادی ڈھانچہ ہے۔ انہوں نے موسیقی کے روحانی پہلو پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’’یہ آسمانوں کی زبان ہے۔ جنت میں بھی موسیقی سنائی دے گی تاکہ روح کو قرار ملے۔‘‘

انہوں نے معاشرتی رویوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم موسیقی سے لطف اندوز ہوتے ہیں، لیکن جب بات اسے پیش کرنے والوں کی آتی ہے تو ہم انہیں حقارت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ یہ منافقت ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’’اذان، نعت اور تلاوت اپنے سُر کی وجہ سے سننے والوں پر گہرا اثر ڈالتی ہیں۔ اگر کوئی اذان بغیر سُر کے دے تو لوگ اسے برا بھلا کہیں گے، حتیٰ کہ مار بھی سکتے ہیں، کیونکہ سُر ایک لازمی جزو ہے۔‘‘

فردوس جمال نے زور دیا کہ معاشرے میں موسیقی کو مذہبی تنقید کا سامنا رہتا ہے، لیکن اس میں جمالیاتی اور روحانی قدر موجود ہے۔ ان کے یہ خیالات موسیقی کے بارے میں نئی سوچ کو جنم دیتے ہیں اور ہمیں اپنے رویوں پر غور کرنے کی دعوت دیتے ہیں۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!