عافیہ صدیقی کیس میں غیر سنجیدگی پر وزیراعظم سمیت کابینہ کو توہین عدالت کا نوٹس!

عافیہ صدیقی کیس میں غیر سنجیدگی پر وزیراعظم سمیت کابینہ کو توہین عدالت کا نوٹس!

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توہین عدالت کا نوٹس جاری کر کے جواب طلب کرلیا
عافیہ صدیقی کیس میں غیر سنجیدگی پر وزیراعظم سمیت کابینہ کو توہین عدالت کا نوٹس!

ویب ڈیسک

|

21 Jul 2025

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی، صحت اور وطن واپسی سے متعلق کیس میں رپورٹ پیش نہ کرنے پر وزیراعظم سمیت پوری وفاقی کابینہ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے آج عافیہ صدیقی کیس کی سماعت کی، جس دوران انہوں نے عدالت میں پیش نہ کی جانے والی رپورٹ اور کیس کے ایڈمنسٹریٹو ہینڈلنگ پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔

جسٹس اعجاز اسحاق نے ریمارکس دیے کہ میری چھٹیاں آج سے شروع ہونی تھیں، میں نے یہ کیس دیگر اہم کیسز کے ساتھ آج مقرر کیا تھا۔ تاہم، جمعرات کو مجھے بتایا گیا کہ کاز لسٹ (کیسز کی فہرست) جاری نہیں کی جائے گی جب تک اس میں تبدیلی نہیں کی جاتی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج کا روسٹر (ڈیوٹی روسٹر) چیف جسٹس آفس ہینڈل کرتا ہے، اور حکومت نے سپریم کورٹ میں میرے ہی فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی ہوئی ہے۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ایک جج اگر چاہے بھی تو چھٹیوں میں کام نہیں کر سکتا۔

جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے کہا کہ انہوں نے اپنے پرسنل سیکرٹری سے کہا تھا کہ کاز لسٹ سے متعلق چیف جسٹس کو درخواست لکھو، لیکن چیف جسٹس کو "30 سیکنڈ بھی درخواست پر دستخط کرنے کے لیے نہیں ملے"۔ انہوں نے ماضی کی مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ ججز کا روسٹر مخصوص کیسز کے فیصلوں کے لیے استعمال ہو چکا ہے۔

جسٹس اعجاز نے زور دیا کہ "فوزیہ صدیقی (عافیہ کی بہن) پاکستان کی بیٹی ہیں، اور ان کی اپیل سپریم کورٹ میں مقرر ہے۔" انہوں نے سخت الفاظ میں کہا کہ "جج چھٹی کے دن بھی عدالت میں انصاف فراہم کرنے کے لیے بیٹھنا چاہتا ہے، مگر ایک بار پھر ایڈمنسٹریٹیو پاور کو جوڈیشل پاور کے لیے استعمال کیا گیا۔ میں انصاف کو شکست کا سامنا نہیں کرنے دوں گا۔"

عدالت نے اپنی عزت کو برقرار رکھنے اور جوڈیشل پاورز کا استعمال کرتے ہوئے وزیراعظم سمیت وفاقی کابینہ کے ہر ممبر کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا۔

جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے واضح کیا کہ انہوں نے پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ اگر رپورٹ پیش نہ کی گئی تو توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے گی۔

عدالت نے حکم دیا کہ چھٹیاں ختم ہونے کے بعد پہلے ورکنگ ڈے پر کیس دوبارہ سماعت کے لیے مقرر کیا جائے۔ دوسری جانب، اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے باقاعدہ تحریری حکم بھی جاری کر دیا ہے جس میں وزیر اعظم شہباز شریف سمیت کابینہ کے تمام ارکان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے دو ہفتوں میں جواب طلب کیا گیا ہے۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!