عمران خان کا مذاکرات اور فوجی عدالتوں کے فیصلے پر ردعمل

عمران خان کا مذاکرات اور فوجی عدالتوں کے فیصلے پر ردعمل

عمران خان نے تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹی سے ملاقات کا مطالبہ کردیا، اڈیالہ جیل میں وکلا سے گفتگو
عمران خان کا مذاکرات اور فوجی عدالتوں کے فیصلے پر ردعمل

ویب ڈیسک

|

24 Dec 2024

‏سابق وزیراعظم  اور پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان نے اڈیالہ جیل میں وکلا سے گفتگو میں تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹی کی کاوشوں پر اعتماد کا اظہار کیا اور فوجی عدالتوں سے 9 مئی ملزمان کی سزاؤں پر ردعمل بھی دیاہے۔

اڈیالہ جیل میں عمران خان نے وکلا سے گفتگو میں کہا کہ پارٹی کی مذاکراتی کمیٹی کی کاوشیں اچھی بات ہے۔ مذاکرات کے عمل کو معنی خیز بنانے کے لیے اہم ہے کہ میری ملاقات میری نامزد کردہ مذاکراتی ٹیم سے کروائی جائے تا کہ مجھے معاملات کا صحیح علم ہو سکے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے صاحبزادہ حامد رضا کو تحریک انصاف کے مذاکراتی عمل کا ترجمان نامزد کیا ہے۔ حکومت اگر نتیجہ خیز مذاکرات چاہتی ہے تو ہمارے دو مطالبات ہیں، پہلا انڈر ٹرائل سیاسی قیدیوں کی رہائی، دوسرا 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر سینئیر ترین ججز پر مشتمل جوڈیشل کمیشن کا قیام ہے۔

عمران خان نے کہا کہ ان مطالبات پر عمل درآمد کی صورت میں ہم سول نافرمانی کی تحریک کو مؤخر کر دیں گے  لیکن مجھے خدشہ ہے کہ حکومت ہمارے 9 مئی اور 26 نومبر کی تحقیات کے مطالبے کو پس پشت ڈالنے کی کوشش کرے گی لیکن ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ 

بانی پی ٹی آئی نے سانحہ 9 مئی میں 25 ملزمان کی فوجی عدالتوں سے سزا کو غیر آئینی قرار دیا اور کہا کہ میں اسکو مسترد کرتا ہوں، ان فیصلوں کی وجہ سے پاکستان کی بین الاقوامی دنیا میں بدنامی بھی ہو رہی ہے اور ایسے غیر انسانی عمل سے ملک کو معاشی پابندیوں کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ دے کر “آئینی بنچ” کے چہرے پر بھی طمانچہ مارا گیا ہے۔ اب تو عدلیہ نے بھی اعتراف کیا ہے کہ ملک میں سیاسی انجینئرنگ ہو رہی ہے جس کا صاف مطلب ہے کہ تحریک انصاف کو کچلا جا رہا ہے اور تحریک انصاف کو دباتے دباتے حقیقت میں جمہوریت، عدلیہ کی آزادی اور قانون کی حکمرانی کا جنازہ نکال دیا گیا ہے ۔ 

عمران خان نے کہا کہ کوئی ملک بیرونی اور اندرونی سرمایہ کاری کے بغیر ترقی نہیں کر سکتا اور سرمایہ کاری کبھی قانون کی حکمرانی کے بغیر آ ہی نہیں سکتی، لوگ پاکستان سے باہر سرمایہ منتقل کر رہے ہیں کیونکہ یہاں نہ تو عدلیہ آزاد ہے اور نہ ہی قانون کا کوئی احترام ہے۔

انہوں نے کہا کہ چھبیسویں آئینی ترمیم کے بعد عدلیہ کے مکمل طور پر ہاتھ پاؤں کاٹ دئیے گئے ہیں ۔ آئینی بینچ کا قیام اور اسکے فیصلے  سپریم کورٹ کو شرمندہ کرنے کے مترادف ہیں۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!