’عمران خان کو پی ٹی آئی قیادت سے زیادہ بشری بی بی پر بھروسہ ہے‘

’عمران خان کو پی ٹی آئی قیادت سے زیادہ بشری بی بی پر بھروسہ ہے‘

مشعال یوسفزئی اور مریم وٹو کی برطانوی اخبار سے گفتگو، تہلکہ خیز انکشافات
’عمران خان کو پی ٹی آئی قیادت سے زیادہ بشری بی بی پر بھروسہ ہے‘

ویب ڈیسک

|

2 Dec 2024

برطانوی اخبار دی گارڈجین کو دیے گئے انٹرویو میں مشعال یوسفزئی اور بشریٰ بی بی کی ہمشیرہ مریم وٹو نے انکشاف کیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی جیل میں بہت زیادہ مایوسی کا شکار ہیں اور وہ اب قیادت پر بھی بھروسہ نہیں کرتے۔

دی گارجین کی رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ سابق وزیر اعظم 500 سے زائد دنوں سے جیل میں ہیں، انہیں 100 سے زائد الزامات کا سامنا ہے جن کے بارے میں وہ الزام لگاتے ہیں کہ ان کے سیاسی مخالفین اور طاقتور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے انہیں پھنسایا گیا ہے۔

بشریٰ بی بی کی قریبی ساتھی مشعال یوسفزئی نے کہا "خان جیل میں بہت مایوس ہیں کیونکہ انہیں لگتا ہے کہ ان کی ہدایات نچلی سطح تک نہیں پہنچ رہی ہیں اور اس کے بجائے سینئر قیادت ہیرا پھیری اور جوڑ توڑ کررہی ہے۔

مشال کے مطابق عمران خان نے ان تمام صورت حال کو دیکھتے ہوئے بشری بی بی کو اپنا براہ راست میسنجر منتخب کیا کیونکہ اُن کے پاس اس کے علاوہ کوئی اور راستہ باقی نہیں تھا۔ 

عمران خان کے پاس اب کسی سیاسی تجربے کی گنجائش نہیں اس لیے انہوں نے اپنی رہائی کے حوالے سے بشری بی بی کو ہدایات دیں اور پھر سابق خاتون اول نے سیاسی تجربہ نہ ہونے کی وجہ سے یہ من و عن بیان کردیں۔."

یوسفزئی نے کہا کہ یہ خان ہی تھے جنہوں نے بی بی کو اپنے حامیوں کو یہ بتانے کے لیے کہا تھا کہ اس ہفتے کا احتجاج "کرو یا مرو" کی صورت حال ہے، اور لوگوں کو اسلام آباد پہنچ کر ان کی رہائی کا مطالبہ کرنے کی ضرورت ہے۔

 یوسفزئی نے مزید کہا، "بی بی کے اپنے کوئی سیاسی عزائم نہیں ہیں، وہ بہت پرسکون روحانی شخصیت ہیں۔" "وہ صرف خان اور عوام کے درمیان ایک پل کا کام کر رہی ہیں۔"

بشریٰ بی بی کی بہن مریم ریاض وٹو نے کہا کہ "خان کے قریبی ساتھیوں کی حرکتیں مشکوک ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ وہ دونوں طرف سے اپنے فائدے کے لیے کھیل رہے ہیں،" 

وٹو نے کہا کہ قیادت نے بی بی پر اتنا دباؤ ڈالا کہ وہ احتجاج کو اسلام آباد کے دل تک نہ لے جائیں لیکن وہ آگے بڑھیں جیسا کہ خان نے کہا تھا۔ جب تک خان کو رہا نہیں کیا جاتا وہ ہار نہیں مانے گی۔

واضح رہے کہ مریم وٹو نے 2015 میں پہلی بار عمران خان اور بشریٰ بی بی کی ملاقات کروائی تھی۔ اس کے بعد وہ بشریٰ بی بی کے مرید بنے اور پھر 2018 میں دونوں نے شادی کرلی۔ 

یہ ایک ایسا فیصلہ تھا جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اسلام آباد کے اقتدار کے گلیاروں میں کافی بے چینی پیدا ہوئی، جس کے نتیجے میں ایک طاقتور آرمی چیف نے مبینہ طور پر شادی کو روکنے کی کوشش کی۔ خان نے بعد میں کہا کہ انہوں نے شادی سے پہلے کبھی بشریٰ بی بی کا چہرہ نہیں دیکھا تھا۔ 

وٹو نے کہا کہ بی بی گہری مذہبی تھیں اور انہیں "میڈیا پروپیگنڈے کے ذریعے مکمل طور پر غلط طریقے سے پیش کیا گیا"۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!