عمران خان نے گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ سے جمعرات تک مذاکرات کی مہلت دے دی

عمران خان نے گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ سے جمعرات تک مذاکرات کی مہلت دے دی

اگر مذاکرات کامیاب ہوگئے تو پھر احتجاج جشن میں تبدیل ہوجائے گا، علیمہ خان
عمران خان نے گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ سے جمعرات تک مذاکرات کی مہلت دے دی

Webdesk

|

19 Nov 2024

پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبشلمنٹ سے مذاکرات کا اختیار دیتے ہوئے جمعرات تک معاملات طے کرنے کی ڈیڈ لائن بھی دے دی ہے۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعلی خیبرپخونخوا علی امین گنڈا پور اور چئیرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان کی بانی پی ٹی آئی سے اڈیالہ جیل میں  ڈیڑھ گھنٹہ طویل غیر معمولی ملاقات ہوئی۔ 

ملاقات کے باعث اڈیالہ جیل میں عدالتی کاروائی تاخیر کا شکار رہی، ملاقات کانفرنس روم میں کرائی گی۔

اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے علی امین گنڈا پور اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمینٹ سے مزاکرات کی اجازت دے دی ہے، بانی پی ٹی آئی نے 21 نومبر جمعرات تک مزاکرات کی ڈیڈ لائن مقرر کی ہے اگر مزاکرات کامیاب ہوتے ہیں تو 24 نومبر کی احتجاج کی کال جشن میں بدل جائے گی۔

وزیراعلی علی امین گنڈ پور اور بیرسٹر گوہر علی خان مکمل سرکاری پروٹوکول کے ساتھ اڈیالہ جیل پہنچے، جیل ذرائع کے مطابق ملاقات کا شیڈول 190 ملین پاونڈ ریفرنس کی سماعت کے بعد تھا لیکن علی امین گنڈاپور شیڈول سے ہٹ کر صبح 11 بجے جیل پہنچے، جیل پولیس نے وزیراعلی کے سرکاری پروٹوکول کو جیل داخلے کی اجازت نہیں دی۔

 وزیراعلی علی امین گنڈاپور کی گاڑی میں چئیرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان بھی جیل کے اندر گے، جس پر بانی پی ٹی آئی کو سیل سے نکال کر کانفرنس روم منتقل کیا گیا، ملاقات میں اپیکس کمیٹی اجلاس میں شرکت، 24 نومبر کا احتجاج، حکومت سے مزاکرات، مقدمات اور دیگر امور پر تفصیلی گفتگو ہوئی، ساڑھے 12 ملاقات ختم ہونے پر علی امین گنڈا پور اپنے پروٹوکول کے ساتھ اڈیالہ جیل سے اسلام آباد روانہ ہوئے۔

 ملاقات کے دوران احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا اپنے چیمبر میں بیٹھے انتظار کرتے رہے، عدالتی کاروائی ملاقات کے بعد شروع ہوئی، اڈیالہ جیل کے باہر بانی پی ٹی آئی، علی امین گنڈا پور اور بیرسٹرگوہر کے درمیان ملاقات کا اندرونی احوال میڈیا ٹاک میں بتاتے ہوئے کہا کہ بیرسٹر گوہر اور علی امین گنڈاپور نے اسٹیبلشمنٹ سے مزاکرات کی اجازت مانگی ہے جس پر بانی پی ٹی آئی نے جمعرات تک مذاکرات کا وقت دیدیا ہے اگر مزاکرات کامیاب ہوئے تو 24 نومبر کا احتجاج جشن میں تبدیل ہو جائے گا، توشہ ٹو میں کل ضمانت ملتی ہے تو بانی پی ٹی آئی اتوار کو خود احتجاج لیڈ کریں گے۔ 

بانی پی ٹی آئی نے جنرل عاصم منیر کا شکریہ ادا کیا کہ وہ الیکٹیبلز کو پارٹی سے لے کر چلے گئے۔

علیمہ خان کا مزید کہنا تھا کہ 24 تاریخ اس لئے ملک کیلئے اہم ہے، صرف دو دفعہ قوم کو کال دی ایک کال 8 فروری اور دوسری اب دے رہا ہوں، جیسے آپ 8 فروری کو ایک نظریے کیلئے نکلے تھے، ویسے ہی اب اس نظریے کو بچانے اور ووٹ کو واپس لینے کیلئے نکلنا یے، یہ غیر آئینی چیز ہے کہ آپ کا ووٹ چوری ہو جائے، بانی نے یہ بھی کہاکہ 8 فروری کو آپ لوگ ایک بہت بڑی نظریاتی پارٹی بن چکے ہیں، 1970 میں آخری الیکشن نظریاتی بنیاد پر ہوا تھا، اس کے بعد دوسرا نظریاتی الیکشن 8 فروری 2023 میں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ نظریاتی لوگوں کی جنگ جلدی ختم نہیں ہوتی، پرامن احتجاج آپ کا آئینی حق ہے، علی امین گنڈاپور، بیرسٹر گوہر بانی پی ٹی آئی کے پاس آئے تھے، دونوں رہنماوں نے احتجاج کی تیاریوں کے حوالے سے بانی پی ٹی آئی کو آگاہ کیا، بانی پی ٹی آئی نے کہا سیاسی جماعتیں ہمیشہ اپنے دروازے کھلے رکھتی ہیں، آج نظریاتی لوگ جیل کے اندر ہیں، ڈاکٹر یاسمین راشد، اعجاز چوہدری، محمود الرشید جیل میں ہیں، عندلیب عباس نے آسانی کا راستہ چنا اور دوسری ڈاکٹر یاسمین راشد آج تک جیل میں ہے، نظریاتی کارکن ہمیشہ اپنے حق کے لئے سٹینڈ لیتا ہے۔

 بانی پی ٹی آئی کی کل توشہ خانہ 2 میں ضمانت لگی ہوئی ہے، کوئی وجہ نہیں ہے کہ انہیں ضمانت نہ ملے، پارٹی کارکنان جمعہ کو آنا شروع کر دیں، پنڈی اسلام اباد کے لوگ اپ کو ویلکم کرینگے، سپریٹینڈنٹ اور ڈپٹی سپریٹنڈنٹ جیل میں فیصلے خود کرتے ہیں اور نام اوپر کا لیتے ہیں۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!