باجوہ نے پیٹھ میں چھرا گھونپا، ہمارے پاس ابھی پلان سی بھی موجود ہے، عمران خان
ویب ڈیسک
|
16 Jan 2024
راولپنڈی: پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے اعتراف کیا ہے کہ حکومت جانے کے باوجود بھی جنرل (ر) باجوہ سے مذاکرات کیے اور انہوں نے میری پیٹھ میں چھرا گھونپا۔
اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں عمران خان نے کہا کہ حکومت گرائے جانے کے باوجود جنرل باجوا سے صاف شفاف اور بروقت انتخابات کیلیے مذاکرات کیے اور انہیں سمجھایا تھا کہ ملکی مسائل کا واحد حل الیکشنز میں ہی ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ جنرل باجوہ نے کہا تھا کہ اچھے غلاموں کی طرح سائفر کی بات نہ کرو ورنہ کیسز کی بارش ہوگی، انہوں نے میری پیٹھ میں چھرا گھونپا میں نہیں کچھ نہیں کیا۔
عمران خان نے کہا کہ ’چیف جسٹس مسلمان ہے اور مسلمانوں کے بارے میں اللہ تعالی نے کہا ہے،کہ دشمنوں سے اتنی بھی نفرت نہ کرو کہ انصاف نہ کر سکو، قران سب کے لیے ہے اور ہمارا کام یاد کروانا ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ انصاف کے نظام پر یقین نہیں، چاہتا ہوں ٹرائل لائیو دکھایا جائے تاکہ قوم کو پتہ چلے کہ کیا ہو رہا ہے‘۔
بانی چیئرمین نے کہا کہ ’لندن پلان کے تحت جمہوریت کو روندا جا رہا ہے، اسی پلان کے تحت پولیس، ایف آئی اے، الیکشن کمیشن اور دیگر ادارے بھی چل رہے ہیں، ہماری انتخابی مہم شروع ہونے کے باوجود لوگوں کو اٹھایا جا رہا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ نو مئی واقعات میں عورتوں اور بچوں کو جیلوں میں ڈالا گیا، کیپیٹل ہل واقعہ میں سی سی ٹی وی کی مدد سے لوگوں کو پکڑا گیا تھا، کور کمانڈر ہاؤس اسلام اباد ہائی کورٹ اور جی ایچ کیو کی سی سی ٹی وی فوٹیج کس نے چوری کی، لوگ بے وقوف نہیں وہ جانتے ہیں کہ فوٹیج چوری کرنے کے وسائل کس کے پاس ہیں‘۔
عمران خان نے دعویٰ کیا کہ ’نو مئی لندن پلان ایگریمنٹ کا حصہ ہے، لوگوں کو اغوا کر کے تشدد کیا جاتا ہے اور اگر وہ نہیں مانتے تو ائی سی یو پہنچ جاتے ہیں، پی ٹی آئی کی پہلے اور دوسرے درجے کی قیادت کو اڑا اور انتخابی نشان لے لیا گیا ہے، اس کے باوجود 8 فروری کو انہیں جھٹکا لگنے والا ہے جس سے یہ خوفزدہ ہیں کیونکہ عوام کو کئی نہیں روک سکتا‘۔
بانی چیئرمین نے کہا کہ ’ابھی ہمارے پاس پلان سی بھی موجود ہے جبکہ اُس کے علاوہ بھی ہم نے ایک اور پلان بنایا ہوا ہے، پلان سی کے بارے میں اب 8 فروری کو ہی سب کو پتہ چل جائے گا‘۔ عمران خان نے جنرل (ر) باجوہ پر الزامات کی بارش کرتے ہوئے سوال کیا کہ ’کیا حکومت گرانے کی سازش کو ایکسپوز کرنا غداری ہے؟‘۔
انہوں نے ایک بار پھر اپنا مطالبہ دہرایا کہ ’ملک میں سیاسی اور معاشی استحکام کے لیے صاف اور شفاف انتخابات ضروری ہیں، ملک صرف سرمایہ کاری سے اس دلدل سے نکل سکتا ہے جو سیاسی استحکام کے بغیر ممکن نہیں، ایک کروڑ بیرون ملک پاکستانی ہیں جن کی سرمایہ کاری سے یہ ملک اٹھ سکتا ہے‘۔
عمران خان نے دعویٰ کیا کہ ’میں نے کبھی فوج کے خلاف کچھ نہیں کیا، جب مجھ پر گولیاں چلی ہم نے اس وقت بھی کچھ نہیں کیا۔ کئی لوگوں پر اتنا ظلم کیا گیا کہ وہ پارٹی چھوڑنے پر مجبور ہو گئے، کئی لوگوں کے پارٹی چھوڑنے پر شکر ادا کیا، اب یہ بیرسٹر گوہر کے گھر کے دروازے توڑ کر بھی گھر میں گھس گئے، شیخ رشید نے بڑا ساتھ دیا،پارٹی کے اندر سے دباؤ تھا کہ جنہوں نے پریس کانفرنس کی انہیں ٹکٹ نہیں دیا جا سکتا‘۔
بانی چیئرمین نے کہا کہ ’میرا یا بشرا بی بی کا پاور کاریڈور میں کسی سے رابطہ نہیں، چیف الیکشن کمشنر نے وہ حرکتیں کی جو اج تک کسی نے نہیں کی، بزدل دشمن کی کوئی اخلاقیات نہیں ہوتی وہی حرکتیں الیکشن کمیشن نے کی، لوگ جب فیصلہ کر لیتے ہیں پھر جو مرضی پروپگینڈا کیا جائے کامیاب نہیں ہوتا، قانون ہے کہ الیکشن کمیشن نے 90 روز میں الیکشن کروانے ہوتے ہیں، ہم نے دو صوبوں میں حکومتوں کو تحلیل کیا 90 روز میں الیکشن نہیں ہوئے اس کے بعد اکتوبر میں بھی انتخابات نہیں ہوئے‘۔
عمران خان نے کہا کہ ’آئین کی خلاف ورزی پر ارٹیکل سکس لگتا ہے، نہ بلا رہا نہ بلے باز تو اب کیوں ڈرے ہوئے ہیں؟ پی ٹی ائی کی انڈر 16 ٹیم کو بھی انتخابی مہم نہیں چلانے دی جا رہی، اب اطلاعات ہیں ہمارے امیدواروں اپنی انتخابی مہم میں قیدی نمبر 804 کی تصویر لگانے کی بھی اجازت نہیں، جو ناانصافی کی بات کرے وہ غدار نہیں ہوتا‘۔
عمران خان نے واضح کیا کہ میں نے الیکشن کمیشن کو آرٹیکل 6 لگانے کی دھمکی نہیں دی، 1977 میں ذوالفقار بھٹو کے خلاف صرف 1 امیدوار کو اٹھایا گیا یہاں تو پوری پارٹی اٹھا لی گی‘۔
Comments
0 comment