چیف جسٹس کے خلاف قتل کے فتوے جاری ہونے کا انکشاف

چیف جسٹس کے خلاف قتل کے فتوے جاری ہونے کا انکشاف

ریاست قتل کے فتوے جاری کرنے والوں کیخلاف کارروائی کرے گی
چیف جسٹس کے خلاف قتل کے فتوے جاری ہونے کا انکشاف

Webdesk

|

29 Jul 2024

وفاقی وزیر خواجہ آ صف نے کہاہے کہ پاکستان میں مذہب کے نام پر خون خرابے کی کوشش کی جارہی ہے۔ بغیر کسی ابہام کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف سازش چل رہی ہے، چیف جسٹس کا اس قسم کے فیصلے یا بیان کے ساتھ کوئی تعلق نہیں، سپریم کورٹ اس معاملے پر واضح بیان دے چکی ہے، کچھ لوگوں کے سیاسی مفادات اس مسئلے سے وابستہ ہیں اس لیے جھوٹ پر مبنی پروپیگنڈا بدستور جاری ہے۔ 

 اسلام اباد میں وفاقی وزرا خواجہ اصف اور احسن اقبال نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ریاست اس کی اجازت نہیں دے گی کہ اپ کسی کے قتل کے فتوے جاری کریں، ریاست سوشل میڈیا کے اس پروپیگنڈے کے خلاف ایکشن لے گی، کھلی چھٹی دی گئی تو ریاست کا شیرازہ بکھر جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ انتہا پسندانہ مواد سوشل میڈیا پر لگایا جارہا ہے،۔ انہوں نے کہاکہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو کئی سالوں سے ٹارگٹ کیا جارہا ہے، سب کو معلوم ہے کن وجوہات کی بنیاد پر ٹارگٹ کیا جارہا ہے، عدلیہ میں آواز کو خاموش کرنے کی یہ ایک نئی شرارت ہے 

وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ چیف جسٹس اف پاکستان عدلیہ کے سربراہ ہیں، عدلیہ اہم ریاستی ستون ہے، چیف جسٹس سے متعلق بیان پاکستان کے ائین ودین سے کھلی بغاوت ہے، یہ وہ طبقہ ہے جس کو 2018میں خاص مقصد کیلئے کھڑا کیا گیا تھا۔

ان کاکہنا تھا کہ یہ وہ کام ہے جو اللہ نے روز قیامت کرنا ہے، جو شخص لوگوں کے ایمان پر فتوے جاری کرتا ہے وہ اللہ کے کام کو اپنے ہاتھ میں لیتا ہے۔احسن اقبال کاکہنا تھا کہ حکومت اس طرح کے رویوں کو پنپنے کی اجازت نہیں دے گی، کسی گروہ یا شخص کو حق حاصل نہیں کہ وہ کسی کے ایمان کا فیصلہ کرے، چیف جسٹس سے متعلق معاملے پر قانون کارروائی کی جائے گی۔

وفاقی وزیر دفاع نے مزید کہاکہ مرضی کا فیصلہ اجائے تو آپ زندہ باد کا نعرہ لگاتے ہیں، اپ کے حق میں فیصلہ اجائے تو اپ جشن مناتے ہیں، ملک اس طرح کی مذہبی ،سیاسی اور معاشی منافرت برداشت نہیں کرسکتا، عدل کے ادارے کے سربراہ کے خلاف ایسا فتویٰ انے سے ساری دنیا میں ملک کا سرشرم سے جھک جاتا ہے۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!