دہشت گردی کے پیش نظر کراچی میں پی ٹی آئی کو جلسے کی اجازت نہیں دے سکتے، عدالت میں جواب
ویب ڈیسک
|
6 Jun 2024
ڈپٹی کمشنر شرقی نے کراچی میں تحریک انصاف کے جلسے سے متعلق عدالت میں بیان حلفی جمع کرادیا جس میں کہا گیا ہے کہ امن و امان کی صورت حال بہتر ہونے تک جلسے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
تفصیلات کے مطابق حلیم عادل شیخ کہتے ہیں پاکستان میں سویلین ڈکٹیٹر شپ ہے، سندھ میں بھٹو کی نہیں ضیا الحق کی باقیات ہے، نواز شریف کے ابا حضور مودی بھی ہار گئے، جوبائیڈنگ بھی چلے جائیں گے۔
ہائیکورٹ میں جلسے کی اجازت نہ دینے سے متعلق ڈپٹی کمشنر ضلع شرقی کیخلاف درخواست کی سماعت کے موقع پر پی ٹی آئی سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ، جنرل سیکریٹری ایڈووکیٹ علی پلھ، بیرسٹر علی طاہر، ایڈووکیٹ محمد اشرف سموں، ناصر یوسف ایڈوکیٹ سمیت دیگر رہنما پیش ہوئے۔
عدالت نے پی ٹی آئی کو جلسے کی اجازت نہ دینے سے متعلق درخواست پر سماعت وقف کی کمی کے باعث نہ ملتوی کردی۔ وکلا کا کہنا تھا کہ آج فوری سماعت کے لیے درخواست دائر کی جائیگی۔
ڈپٹی کمشنر شرقی نے بیان حلفی عدالت میں جمع کروا دیا۔ ڈی سی ایسٹ نے بیان حلفی میں کہا کہ عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ توہین عدالت کی درخواست بے بنیاد ہے۔ عدالتی احکامات کے مطابق تحریک انصاف کے نمائندوں کے ساتھ اجلاس منعقد کیا گیا۔
تحریک انصاف کے نمائندوں سے تین متبادل مقامات کی تجویز مانگی گئیں۔ تحریک انصاف کے نمائندوں نے نشتر پارک، شارع قائدین اور مزار قائد وی آئی پی گیٹ کے مقامات تجویز کئے۔
تحریک انصاف کی تجاویز پر ضلعی انٹیلی جنس کمیٹی کے اجلاس میں جائزہ لیا گیا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے امن امان کی مجموعی صورتحال اور دہشتگردی کے خدشات سے متعلق معلومات شیئر کیں۔
تحریک انصاف کے جلسے میں قومی سطح کے رہنما شریک ہونگے، خدشہ ہے دہشتگرد اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لیے کارروائی کرسکتے ہیں۔ ضلعی انٹیلیجنس کمیٹی کے فیصلے اور پولیس رپورٹ کی بنیاد پر جلسے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
جلسے کی اجازت نا دینے سے متعلق درخواستگزار کو باقاعدہ مطلع کیا گیا تھا۔ سندھ پولیس ایکٹ کے سیکشن 120 کے تحت ڈپٹی کمشنر اور ایس ایس پی کی رپورٹ کے بعد ہی اجازت دینے کا مجاز ہے۔ امن و امان کی صورتحال بہتر ہونے تک جلسے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
ہائیکورٹ میں بات چیت کرتے ہوئے پی ٹی آئی سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ نے کہا کہ پی ٹی آئی کراچی جلسہ پر رپورٹ دی گئی ہے کہ دہشتگردی خطرہ ہے، ہم کہتے ہیں کوئی سرکاری دہشتگرد حملہ نہ کرے اور کوئی نہیں کر سکتا۔ آج جو جلسہ کی اجازت نہ دینے کی رپورٹ دی گئی ہے کہ پی ٹی آئی کی مرکزی لیڈرشپ آرہی ہے ان پر دہشتگردی کا خطرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پوری قوم عمران خان کے ساتھ کھڑی ہے کوئی خطرہ نہیں ہے، بڑی افسوسناک صورتحال ہے جلسہ کرنا ہمارا آئینی حق ہے۔ حلیم عادل شیخ نے کہا اس وقت پاکستان میں سویلین ڈکٹیٹر شپ ہے۔ سندھ میں بھٹو کی نہیں ضیاء الحق کی باقیات ہے۔ ہمیں نہ جلسہ کرنے دیا جاتا ہے نہ ریلی نکالنے کی اجازت دی جاتی ہے۔ ہم کنونشن کرتے ہیں تو ہالز کو سیل کر دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پی ٹی آئی کا خوف ان چور حکمرانوں پر طاری ہوگیا ہے، 8 فروری الیکشن کے دن نفرت، جعلسازی دو نمبری ہار گئی۔
حلیم عادل شیخ نے کہا کہ نواز شریف کے ابا حضور مودی بھی ہار گئے، جوبائیڈنگ بھی چلے جائیں گے۔ سائفر کا کیس بھی سفر ہوگیا ہے۔ عمران خان پر عدت کا کیس بھی شرمناک ہے بہت جلد یہ بھی ختم ہوگا۔ عمران خان بہت جلد باہر ہونگے، حق اور سچ کو بول بالا ہوگا اور نیا پاکستان جنم لے گا جہاں ایسی سرکاری دہشتگردی نہیں ہوگی۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم نے اسلام آباد میں جلسے کی اجازت بھی مانگی تھی لیکن اجازت دی گئی روات کی، روات کا ایریا ایف ڈبلیو او کا جس کی اجازت جی ایچ کیو سے مل سکتی ہے۔ ہم نے اسلام آباد میں جگہ مانگی ہے وہاں نہیں دی جارہی ہے۔ حقیقت ہے یہ لوگ عمران خان سے خوفزدہ ہے۔
حلیم عادل شیخ نے کہا کہ بغیر پرمشن کے ہمیں گاڑی پر بھی کھڑا نہیں ہو دیتے، ہمارا جلسہ ملین لوگوں کا جلسہ ہوگا۔ پریس کلب کے سامنے ہماری بھوک ہڑتالی کیمپ پر بھی پولیس نے دھاوا بول دیا تھا۔ شہر میں رواں سال میں 240 سے زائد شہری قتل کر دیئے گئے ہیں۔ پولیس سے نہ کچے کے ڈاکو پکڑے جاتے ہیں نہ ہی کراچی کے کرمنل، پولیس صرف پی ٹی آئی کے لوگوں کو پکڑنے میں لگی ہوئی ہے۔
Comments
0 comment