جاگیردانہ نظام سندھ میں بدترین شکل میں موجود ہے، خالد مقبول صدیقی
Webdesk
|
1 Jul 2024
کراچی:متحدہ قومی موومنٹ(ایم کیو ایم)پاکستان کے سربراہ اور وفاقی وزیر تعلیم ڈاکٹرخالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ ہم سندھ ہائی کورٹ کے 30 جون کے فیصلے پر شکر گزار ہیں،56 ہزار نوکریاں جس طرح سے بانٹی جا رہی تھیں، اس پر عدالت نے ذرا ٹھہرو کی آواز لگائی ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان میں تمام قوموں کو برابری کے حقوق ملنے چاہئیں،مہاجر قوم نے نوکریوں کے لیے اپلائی کرنا چھوڑ دیا تھا، ایک سے 15 گریڈ کی نوکریاں مقامی افراد کو ملنی چاہئیں، نظام انصاف کے لیے ایک امید کا چراغ جلا ہے۔
50 سال میں انصاف سے محرومی کی پوری تاریخ ہے، ،آج پاکستان کا تعلیمی نظام نائیجریا کے تعلیمی نظام سے مقابلہ کر رہا ہے۔
سینئررہنما ڈاکٹرفاروق ستار کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹرخالد مقبول صدیقی نے کہاکہ50 سال ہم پر ظلم کیا گیا، جاگیردانہ نظام سندھ میں بدترین شکل میں موجود ہے، 56 ہزار نوکریاں گزشتہ پچاس سال سے نسل پرستی کی بنیاد پر دی جاتی تھیں، پاکستان کا آئین قانون کہتا ہے نوکریاں صرف لوکل لوگوں کو دینی چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم سندھ ہائی کورٹ کے شکر گزار ہیں، اب ایک یقین کا راستہ نظر آیا ہے، ہمیں حق ملا ہے، ہمیں اپنا حق مشکل اور تاخیر سے ملا ہے، ہم مایوسی کی آخری حدوں تک چلے گئے تھے، پاکستان کے نظام انصاف کا شکر گزار ہوں۔
ایم کیو ایم سربراہ نے کہاکہ گزشتہ 50 سال میں جو کچھ بھی ہوا ایک منظم سازش، منصوبہ بندی کے تحت ہوا، 16 دسمبر 1971 کو سانحہ سقوط ڈھاکہ ہوا، چند ہفتوں بعد 23 دسمبر کو شہید ذوالفقار علی بھٹو نے اقتدار سنبھالا۔ شہید بھٹو نے پاکستان کی تقسیم اور سازش پر سیاسی مہر ثبت کی۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کے شہری علاقوں کے جعلی ڈومیسائل بنوائے گئے، نوکریاں ہڑپ کی گئیں، ہم نے کبھی کسی سے جعلی ڈومیسائل نہیں بنوایا، عدالتوں میں ہمارا انصاف سسک رہا ہے، کوٹہ سسٹم غیر منصفانہ، جابرانہ ہے، پہلے کوٹہ سسٹم جاگیردارانہ نظام کو بچانے کیلئے لگایا گیا۔
خالد مقبول صدیقی نے کہاکہ کسان کا بیٹا میڈیکل کالج میں پڑھ رہا ہوتا تو ہمیں تسلی ہوتی، گزشتہ 50 سال ہم پر ظلم کیا گیا، پاکستان میں سندھ سب سے آخری نمبر پر ہے، سندھ میں شرح خواندگی شرمناک حد تک کم ہے۔
Comments
0 comment