خبر یا ٹویٹ پر تیس لاکھ جرمانہ، پنجاب اسمبلی میں ہتک عزت قانون منظور
ویب ڈیسک
|
21 May 2024
پنجاب اسمبلی نے ہتک عزت بل 2024ء منظور کر لیا، جس کے تحت جھوٹی خبر کسی بھی پلیٹ فارم پر شائع کرنے والے کو تیس لاکھ روپے جرمانہ اور قید کی سزا بھگتنا ہوگی۔
پنجاب اسمبلی میں بل وزیر پارلیمانی امور مجبتیٰ شجاع الرحمان نے پیش کیا، جس پر اپوزیشن اور صحافیوں نے شدید احتجاج کیا اور میڈیا نمائندوں نے پریس گیلری سے واک آؤٹ کیا۔
اپوزیشن کی جانب سے قانون کے لیے تیس سے زائد ترامیم کی تجویز دی گئی جس کو حکومت نے مسترد کرتے ہوئے قانون کو منظور کرلیا۔
بل کا اطلاق الیکٹرانک ، پرنٹ اور سوشل میڈیا پر ہوگا، فیس بک ، ٹک ٹاک ٹوئٹر ،یوٹیوب ،انسٹا گرام پر بھی غلط خبر یا کردار کشی پر تیس لاکھ روپے ہرجانہ ہوگا۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب خالد اسحاق نے بل کے اہم نکات اور اپوزیشن کے اعتراضات کا جواب دیا، اپوزیشن کی بل کے حوالے سے تمام ترامیم مسترد کردی گئیں ، شور شرابے میں حکومت نے بل ایوان سے منظور کروا لیا۔ جبکہ حزب اختلاف کے اراکین نے بل کی کاپیاں بھی پھاڑ دیں۔
اپوزیشن نے بل کو کالا قانون قرار دیا۔ ایوان کے اندر بھرپور احتجاج بھی کیا اور بل کی مختلف کلاز کو بھی ہدف تنقید بنایا، اپوزیشن لیڈر اور دیگر ارکان کا کہنا تھا کہ یہ بل آزاد اظہار رائے پر قدغن ہے اور آئین کے کئی شقوں سے متصادم ہے، اپوزیشن نے بل کی کاپیاں پھاڑکرایوان میں لہرا دیں۔
صحافیوں نے بھی بل کے خلاف پریس گیلری سے واک آؤٹ کرکے اسمبلی کی سیڑھیوں پر احتجاج کیا اور ملک گیر احتجاج کی کال دیدی۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کے صحافیوں کے ساتھ مذاکرات بھی ہوئے جو ناکام ہوگئے۔
لاہور پریس کلب کے صدر نے بل کی منظوری کے بعد اسمبلی کے باہر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت نے ہماری پیٹ پر چھرا گھونپا ہے کیونکہ مذاکرات میں ہم سے یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ تجاویز پر عملدرآمد کیا جائے گا۔
ہتک عزت بل کا اطلاق الیکٹرانک پرنٹ اور سوشل میڈیا پر لاگو ہوگا، ٹوئٹر (ایکس)، یوٹیوب، فیس بک اور انسٹا گرام پر عام شہری کی تضحیک آمیز ویڈیوز یا کردار کشی قابل گرفت ہوگی۔ بل کے تحت غلط خبر کردار کشی پر اس قانون کے تحت درخواست دائر کی جا سکے گی۔
ہتک عزت کیس سننے کےلئے ٹربیونلز قائم کئے جائیں گے جو ایک سو اسی دنوں میں فیصلے کے پابند ہوں گے، آئینی عہدوں پر تعینات شخصیات کے کیسز ہائی کورٹ کے بنچ کے پاس سنے جائیں گے، تیس لاکھ روپے ہرجانہ تک کی پینلٹی اس قانون کے تحت دی جا سکے گی۔
Comments
0 comment