کراچی کی ہزاروں ایکڑ زمین پر جعلسازی، نیب کے چیئرمین کا خوفناک انکشاف

کراچی کی ہزاروں ایکڑ زمین پر جعلسازی، نیب کے چیئرمین کا خوفناک انکشاف

کراچی میں جلد بڑے پیمانے پر جعلسازی کے خلاف کارروائی کی جائے گی، چیئرمین نیب
کراچی کی ہزاروں ایکڑ زمین پر جعلسازی، نیب کے چیئرمین کا خوفناک انکشاف

ویب ڈیسک

|

12 Feb 2025

چیئرمین نیب لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) نذیر احمد بٹ نے انکشاف کیا ہے کہ سندھ میں زمینوں کے ریکارڈ کا کوئی منظم نظام موجود نہیں، کراچی کی ہزاروں ایکڑ زمین پر جعلسازی کی گئی جس پر بڑے پیمانے پر کارروائی کی جائے گی۔

اپنے خطاب کے دوران چیئرمین نیب نے کہا کہ بلڈرز کے متعدد مسائل ہیں، اور ان تمام نکات کو نوٹ کر لیا گیا ہے۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ نیب کا ادارہ بلڈرز کے ساتھ کھڑا ہے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ نیب کے قوانین میں اصلاحات کی گئی ہیں، اور اب یہ طے کر دیا گیا ہے کہ کون سے کیسز نیب میں فائل ہوں گے۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ دیگر اداروں میں داخل ہونے والی 85 فیصد شکایات نیب میں درج کی گئی ہیں۔

انہوں نے عوام سے کہا کہ وہ نیب پر اعتماد کریں، کیونکہ کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہوگی۔نیب کا نوٹس قانون کے مطابق ہی جاری کیا جاتا ہے، اور کسی سے ذاتی دشمنی نہیں کی جاتی۔

انہوں نے نیب کی جانب سے ہونے والی کسی بھی ناانصافی پر معافی مانگی، اور کہا کہ اگر کوئی شکایت کرنا چاہتا ہے تو اسے اپنا چہرہ ظاہر کرنا ہوگا۔

چیئرمین نیب نے بتایا کہ نیب کو 85 فیصد شکایات نامعلوم تھیں، اور جب تک مدعی موجود نہیں ہوگا، شکایات کا ازالہ ممکن نہیں ہو سکتا۔

انہوں نے کہا کہ اصلاحات کے بعد نیب میں شکایات کی تعداد 4500 سے کم ہو کر 150 سے 200 تک آ گئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر کسی نیب افسر نے کسی کو غیر قانونی طور پر ہراساں کیا ہے تو اس کی شکایت کی جائے، اور اس پر فوری کارروائی کی جائے گی۔

چیئرمین نیب نے کراچی میں زمینوں کے بڑے پیمانے پر دھوکہ دہی کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ کراچی میں 7500 ایکڑ زمین کے دستاویزات میں جعلسازی کی گئی ہے، جس کی مالیت تقریباً 3 کھرب روپے ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کراچی کی 7500 ایکڑ زمین کی فائلیں کھول دی جائیں تو بہت بڑا فساد برپا ہو جائے گا۔ سندھ میں زمینوں کے ریکارڈ کا کوئی نظام موجود نہیں ہے، اور لینڈ ڈیپارٹمنٹ کے مختلف محکمے کسی بھی طرح سے ایک دوسرے سے منسلک نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جلد ہی سندھ میں زمینوں کے ریکارڈ کے حوالے سے بڑی کارروائی کی جائے گی۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ ایل ڈی اے، کے ڈی اے، اور ایم ڈی اے سے متعلق آباد کی رپورٹ پیش کی جائے، تاکہ اس پر کارروائی کی جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ ایل ڈی اے، کے ڈی اے، اور ایم ڈی اے کی جانب سے 40 سال سے الاٹمنٹس پر قبضہ نہ دینا افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان اداروں کے خلاف ٹھوس شواہد کی بنیاد پر سو موٹو ایکشن لیا جائے گا، اور غیر قانونی عمارتوں کو قانون کے مطابق مسمار کیا جائے گا۔

چیئرمین نیب نے کراچی ماسٹر پلان کی بحالی کے لیے ڈی جی نیب کو رپورٹ کرنے کی ہدایت کی۔ کراچی چیمبر آف کامرس کی بزنس کمیونٹی کو بھی یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ انصاف ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ گوادر میں نیب کا ریجنل دفتر قائم کر دیا گیا ہے، کیونکہ وہاں بھی زمینوں میں کرپشن ہو رہی ہے۔ گوادر میں تقریباً تین کھرب روپے مالیت کی زمینوں پر مقدمات درج ہیں۔ چیئرمین نیب نے بتایا کہ 2022 سے قبل کی تقریباً 21 ہزار شکایات کو ختم کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب میں ون ونڈو آپریشن شروع کیا جا رہا ہے، اور پاکستان کے رئیل اسٹیٹ سیکٹر کے لیے نئی پالیسی بنائی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں ہر قسم کی ادائیگیاں بینکوں کے ذریعے ہونی چاہئیں۔

چیئرمین نیب نے صحافیوں کو بتایا کہ حکومت فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں جلد بڑے پیمانے پر اصلاحات کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کا نظام سب کے لیے دوستانہ ہو جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے چند افسران کے کیسز نیب میں زیرِ التوا ہیں، اور ایف بی آر میں 50 کروڑ روپے سے زیادہ کی کرپشن پر نیب فوری کارروائی کرتا ہے۔

انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ کراچی میں نسلہ ٹاور جیسا کوئی واقعہ دوبارہ پیش نہیں آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ نیب میں صفائی ہو چکی ہے، اور کئی افسران کو نوکریوں سے فارغ کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نیب میں کئی افسران کی کرپشن کے معاملات پر انکوائریاں جاری ہیں، اور ادارے میں انفرادی کرپشن اب ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مزید اصلاحات جاری ہیں۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!