خیبرپختونخوا حکومت کا آئینی ترمیم کیخلاف سپریم کورٹ جانے کا اعلان
ویب ڈیسک
|
18 Sep 2024
پشاور: خیبرپختونخوا کی کابینہ نے مجوزہ آئینی ترامیم کے خلاف سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کرنے کی منظوری دے دی۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا13واں اجلاس ہوا جس میں کابینہ نے مختلف منصوبوں اور اقدامات کی منظوری دی۔
اجلاس میں کابینہ نے وفاقی حکومت کی مجوزہ آئینی ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ آف پاکستان میں آئینی درخواست دائر کرنے کی بھی منظوری دی۔
اس کے علاوہ صوبائی کابینہ نے ایک اور تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے ڈبٹ مینجمنٹ فنڈ کے قیام اور اس کے لئے قواعد و ضوابط کی منظوری دی۔ صوبے میں بڑھتے ہوئے قرضوں، اخراجات اور پاکستانی روپے کی قدر میں کمی کے منفی اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈبٹ مینجمنٹ فنڈ کے قیام کو اہم قرار دیا گیا ہے۔
کابینہ اجلاس کے اعلامیے کے مطابق صوبے کے قرضوں کی واپسی کی ذمہ داریوں کو مؤثر طریقے سے منظم کرتے ہوئے مالیاتی استحکام کو یقینی بنا یا جائے، فنڈ کے قیام کا فیصلہ خیبر پختونخوا پبلک فنانشل مینجمنٹ ایکٹ 2022 کے سیکشن 36 (1) کے تحت کیا گیا ہے، جس کے ذریعے سرکاری خزانے سے غیر استعمال شدہ بیلنس کو بہتر سرمایہ کاری کے لئے استعمال میں لایا جائیگا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یہ فنڈ نہ صرف بڑھتے ہوئے قرضوں کے بوجھ کو کم کرنے کا ذریعہ بنے گا بلکہ بہتر مالی انتظام کو بھی یقینی بنائے گا۔ اجلاس میں خیبر پختونخوا ڈبٹ مینجمنٹ فنڈ کے قواعد 2024 کا مسودہ بھی منظور کیا گیا جو مجوزہ فنڈ کے کنٹرول، انتظام، استعمال اور نگرانی کے حوالے سے ہے۔
کابینہ نے غربت کے خاتمے اور سماجی تحفظ کی وفاقی وزارت کی جانب سے اسلامی ترقیاتی بینک سے ''انتہائی غریب اور سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کے لیے غربت سے نجات کے منصوبے'' کے لیے 118.4 ملین امریکی ڈالر قرض لینے کی پیشکش/فیصلے کو مسترد کیا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ خیبر پختونخوا کے موجودہ قرض کے بوجھ اور متبادل فنڈنگ ذرائع کی دستیابی کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا۔
کابینہ نے مجوزہ آئینی ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ آف پاکستان میں آئینی درخواست دائر کرنے کی منظوری دی اور کہا کہ اس وقت پارلیمنٹ، یعنی قومی اسمبلی اور سینیٹ دونوں نامکمل ہیں کیونکہ پی ٹی آئی کو اس کی مخصوص نشستیں نہیں دی گئیں اس لیے قانونی طور پر ترامیم کو منظور نہیں کیا جاسکتا۔
Comments
0 comment