نواز شریف اور فضل الرحمان کی ملاقات، الیکشن کے حوالے سے بڑے فیصلے

نواز شریف اور فضل الرحمان کی ملاقات، الیکشن کے حوالے سے بڑے فیصلے

دونوں جماعتوں کا مشترکہ طور پر صدارتی امیدوار لانے پر بھی اتفاق
نواز شریف اور فضل الرحمان کی ملاقات، الیکشن کے حوالے سے بڑے فیصلے

ویب ڈٰیسک

|

4 Dec 2023

 پاکستان مسلم لیگ ن اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے قائدین کے درمیان ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔

تفصیلات کے مطابق ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نواز شریف اور پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کے درمیان مسلم لیگ ن کے سیکرٹریٹ ماڈل ٹاون میں ملاقات کی۔

اس موقع پر دونوں پارٹیوں کے دیگر رہنما بھی موجود تھے جن میں مریم نواز شریف، سینیٹر اسحاق ڈار، احسن اقبال، خواجہ سعد رفیق، مریم اورنگزیب اور دیگر رہنما شامل ہیں۔

اندرونی کہانی

لیگی ذرائع کے مطابق دونوں جماعتوں کے مابین وفود کی سطح پر تفصیلی مذاکرات ہوئے جبکہ خواجہ سعد رفیق نے سندھ میں ایم کیو ایم کے ساتھ ہونے والے سیاسی مذاکرات بارے اجلاس کو بریفنگ دی۔

دونوں جماعتوں نے ایم کیو ایم کے مجوزہ ملک گیر بلدیاتی نظام پر تفصیلی مشاورت کی اور ایم کیو ایم کے مجوزہ بلدیاتی نظام پر مکمل اتفاق رائے کیا۔ اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ آئندہ پارلیمان میں اس بلدیاتی نظام بارے آئینی ترمیم لائی جائے گی۔

نواز شریف نے مولانا فضل الرحمان کو مسلم لیگ ن اور ایم کیو ایم کے مابین طے پائے جانے والے انتخابی معاہدے پر اعتماد میں لیا، دونوں جماعتوں نے سندھ میں ایم کیو ایم اور دیگر ہم خیال جماعتوں سے مل کر انتخابی اتحاد بنانے پر بھی اتفاق رائے ہوا۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سندھ میں تینوں جماعتیں دیگر اتحادیوں سے مل کر سیٹ ایڈجسٹمنٹ کر کے انتخابی میدان میں اتریں گی، سندھ میں امیدواروں کا فیصلہ لیگی صوبائی صدر بشیر میمن، جمعیت کے سیکرٹری راشد سومرو اور ایم کیو ایم کے نامزد رہنما کریں گے۔

ذرائع نے بتایا کہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں بھی مسلم لیگ ن اور جمعیت علمائے اسلام ف میں مکمل سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر اتفاق ہو گیا ہے، دونوں صوبوں میں ہر قومی و صوبائی نشستوں پر امیدواروں باہمی اتفاق رائے سے اتارنے کا فیصلہ کیا گیا اور یہ بھی طے پایا کہ جس نشست پر جس پارٹی کا امیدوار مضبوط ہو گا اسی کی نامزدگی اور حمایت کی جائے گی، کسی اتفاق رائے پر نہ پہنچا جا سکا تو ایک جماعت کا امیدوار قومی اور دوسری کا صوبائی نشست پر نامزد کیا جائے گا۔

دونوں جماعتوں کا آئندہ انتخابات کے بعد مل کر حکومت بنانے اور تمام امور پر مشترکہ حکمت عملی اپنانے پر اتفاق کیا اور مشترکہ صدارتی امیدوار لانے پر بھی مشاورت کی۔ نواز شریف نے صدارتی امیدوار کے معاملے پر آئندہ پارلیمان کے وجود میں آنے کے بعد فیصلہ کرنے کا عندیہ دے دیا۔

 

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!