نہری منصوبہ معطل

7 hours ago

نہری منصوبہ معطل

باہمی رضامندی تک کوئی کام نہیں۔ ہوگا، شہباز شریف
نہری منصوبہ معطل

ویب ڈیسک

|

25 Apr 2025

وفاقی حکومت نے چھ نہری منصوبے پر کام اس وقت تک معطل رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جب تک تمام فریقین کے درمیان مکمل اتفاق رائے نہ ہو جائے۔ یہ فیصلہ سول سوسائٹی اور اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے غیر شفاف پانی کی تقسیم پر شدید تحفظات کے بعد کیا گیا ہے۔

جمعرات کے روز وزیراعظم شہباز شریف اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مشترکہ پریس کانفرنس میں اس فیصلے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں عوامی بے چینی کے ساتھ ساتھ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے بعد پیدا ہونے والی غیر یقینی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔

تنازع کا مرکز بننے والی چولستان نہر حال ہی میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے ہاتھوں افتتاح کی گئی تھی، جس پر تنقید کی گئی کہ یہ منصوبہ بین الصوبائی اتفاق رائے کے بغیر شروع کیا گیا۔

پیپلز پارٹی کے وفد نے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں وزیراعظم شہباز شریف سے وزیرِاعظم ہاؤس میں ملاقات کی اور پارٹی کے تحفظات سے آگاہ کیا۔ وفد میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، راجہ پرویز اشرف، ہمایوں خان، ندیم افضل چن، شازیہ مری، جام خان شورو اور جمیل احمد سومرو شامل تھے۔

پریس کانفرنس سے خطاب میں وزیراعظم نے اعلان کیا کہ کونسل آف کامن انٹرسٹ (سی سی آئی) کا اجلاس جمعہ، 2 مئی کو طلب کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا، "وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ تمام صوبوں کی منظوری کے بغیر نہری منصوبہ آگے نہیں بڑھایا جائے گا۔ کسی نئی نہر کی تعمیر کا فیصلہ سی سی آئی میں اتفاق رائے سے ہوگا۔"

وزیراعظم نے مزید کہا کہ "پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے مؤقف کو سی سی آئی میں زیرِ بحث لایا جائے گا۔ ہم بین الصوبائی معاملات کو نیک نیتی سے حل کرنے کے پابند ہیں۔"

انہوں نے کالا باغ ڈیم کے دیرینہ تنازع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، "اگر سندھ کو کالا باغ ڈیم پر اعتراض ہے تو ہمیں قومی یکجہتی کے لیے اسے تسلیم کرنا چاہیے، یہی اصول نہری منصوبے پر بھی لاگو ہونا چاہیے۔"

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کی سخت مذمت کی اور کہا، "پاکستان اس یکطرفہ فیصلے کا بھرپور جواب دے گا۔"

بلاول بھٹو نے کہا کہ نہری منصوبے کو روکنے سے متاثرہ عوام کے تحفظات کو دور کرنے میں مدد ملے گی۔ "یہ فیصلہ بین الصوبائی اتفاق رائے کے عزم کی عکاسی کرتا ہے اور اسے سی سی آئی سے توثیق دی جائے گی۔"

حکومتی اعلامیے کے مطابق، منصوبے پر کام اس وقت تک نہیں ہوگا جب تک تمام صوبے متفق نہ ہو جائیں۔ اعلامیے میں 1991 کے واٹر ایکارڈ اور 2018 کی قومی آبی پالیسی کے تحت صوبوں کے پانی کے حقوق کو یقینی بنانے کا اعادہ کیا گیا ہے۔

اعلامیے میں ایک خصوصی کمیٹی کے قیام کا بھی اعلان کیا گیا ہے جو صوبوں کے تحفظات، خوراک اور ماحولیاتی تحفظ کو مدنظر رکھتے ہوئے جامع اور طویل مدتی حل تجویز کرے گی۔ اس کمیٹی میں وفاق اور تمام صوبوں کے نمائندے شامل ہوں گے۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!