پاکستان میں حکمت اور ہومیوپیتھک علاج کروانے والوں کیلیے بری خبر
ویب ڈیسک
|
4 Jul 2024
سندھ حکومت نے ہربل، یونانی اور ہومیوپیتھک ادویات کے ساتھ ساتھ طبی آلات پر سیلز ٹیکس نافذ کردیا جس سے صحت کی ضروری مصنوعات کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
اس فیصلے پر کراچی کے باشندوں کی جانب سے شدید ردعمل کو جنم دیا ہے جو پہلے ہی مہنگائی اور معاشی مشکلات سے نبرد آزما ہیں۔ نئے ٹیکس سے تقریباً 200 طبی سامان اور آلات متاثر ہوں گے، جن میں تھرمامیٹر، شوگر اسٹرپس، بلڈ پریشر مانیٹر، سرجیکل دستانے اور وہیل چیئرز شامل ہیں۔
پاکستان کیمسٹ اینڈ ڈرگ ایسوسی ایشن کے وائس چیئرمین عبدالصمد بڈھانی نے خبردار کیا ہے کہ ہربل ادویات کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہو گا جس سے گھریلو بجٹ پر مزید دباؤ پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ ’’مہنگائی نے پہلے ہی جینا مشکل کر دیا ہے، اب ادویات بھی دسترس سے باہر ہو جائیں گی،" کراچی کے ایک رہائشی نے افسوس کا اظہار کیا جبکہ دکاندار نے اس تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فروخت میں تیزی سے کمی کی توقع رکھتے ہیں کیونکہ گاہکوں کو یہ ضروری اشیاء تیزی سے ناقابل برداشت لگتی ہیں۔
ٹیکس کی وجہ سے قیمتوں میں فوری اضافہ ہوگیا، ہول سیل مارکیٹ میں شوگر (ذیابیطس) کی عام چیکنگ سٹرپس کا ایک پیکٹ 700 روپے سے بڑھ کر 1000 روپے، وہیل چیئرز، جن کی قیمت پہلے 13,000 روپے تھی، اب 17,500 روپے ہو گئی ہے۔ بلڈ پریشر مانیٹر سمیت دیگر گھریلو طبی آلات کی قیمت بھی دوگنی ہو گئی ہے جس کی وجہ سے وہ بہت سے عام شہریوں کی پہنچ سے باہر ہو گئے ہیں۔
صحت کی دیکھ بھال کے پیشہ ور افراد اس کے اثرات کے بارے میں گہری تشویش میں ہیں۔ ایک مقامی ڈاکٹر نے کہا کہ سیلز ٹیکس سے عام آدمی براہ راست متاثر ہوگا۔ 95% طبی آلات کے درآمد ہونے کے ساتھ، اضافی لاگت لامحالہ صارفین تک پہنچ جائے گی، جس سے علاج زیادہ مہنگا اور کم قابل رسائی ہو جائے گا۔
ہیلتھ کیئر ڈیوائسز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین مسعود احمد نے اس مسئلے کو مزید بڑھاتے ہوئے درآمدی طبی آلات پر انحصار کو اجاگر کیا۔ "آلات کی قیمت علاج کو مزید مہنگا بنا دے گی،"۔
Comments
0 comment