پیکا ایکٹ کے بعد پاکستانی صحافیوں کو کن سنگین حالات کا سامنا ہے؟ تہلکہ خیز رپورٹ

Webdesk
|
2 May 2025
پاکستان پریس فاؤنڈیشن کی ایک رپورٹ میں پاکستان میں صحافیوں اور میڈیا پیشہ ور افراد کے لیے اظہار رائے کی آزادی کے بڑھتے ہوئے چیلنجوں کو اجاگر کیا گیا ہے، جس میں ملک میں پریس فریڈم کے لیے 'خوف و ہراس' کی تشویشناک رجحان کی نشاندہی کی گئی ہے۔
"ہر طرف خوف و ہراس: پاکستان میں پریس فریڈم اور میڈیا کی حفاظت" کے عنوان سے جاری کی گئی یہ رپورٹ 3 مئی 2025 کو منائے جانے والے یومِ آزادی صحافت کے موقع پر شائع کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق، 2025 کے آغاز میں پریس فریڈم کے لیے ایک تشویشناک پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب پارلیمنٹ نے پاکستان الیکٹرانک جرائم ترمیمی ایکٹ 2025 منظور کیا، جس سے صحافیوں کی آزادانہ اور دباؤ سے پاک رپورٹنگ کی صلاحیت متاثر ہوئی ہے۔
اس متنازعہ قانون نے صحافیوں، خاص طور پر آن لائن رپورٹنگ کرنے والوں، کے خلاف قانونی کارروائی کے خدشات کو جنم دیا ہے۔ کچھ میڈیا اداروں کے اشتہارات پر پابندیوں کا استعمال بھی حساس مسائل پر غیر جانبدارانہ رپورٹنگ کو روکنے اور سزا دینے کے لیے کیا گیا۔
خاص طور پر حکومت کی جانب سے روزنامہ ڈان اور روزنامہ صحافت کے اشتہارات معطل کرنے سے میڈیا اداروں کو مالی دباؤ میں ڈالنے کی کوششوں کا پتہ چلتا ہے۔
اس کے علاوہ، ایف آئی اے جیسی سرکاری ایجنسیوں نے 2024-25 کے دوران میڈیا پیشہ ور افراد کے خلاف کارروائی کرکے ایک خطرناک مثال قائم کی۔ یہ ادارے جوابدہی کے بغیر اپنی سزائیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
پاکستان میں صحافیوں کی حفاظت کو لاحق خطرات جاری ہیں، جن میں جسمانی تشدد، گرفتاریاں، حراست اور دھمکیوں کے واقعات شامل ہیں۔ پاکستان پریس فاؤنڈیشن کے مطابق، 2025 میں کم از کم 34 واقعات ریکارڈ کیے گئے، جن میں حملے، اغوا، دھمکیاں اور آن لائن ہراساں کرنا شامل ہیں، جو میڈیا کارکنوں پر حملوں کے ایک تشویشناک رجحان کو ظاہر کرتے ہیں۔
Comments
0 comment