قومی اسمبلی کا اجلاس، صدر مملکت ڈٹ گئے، ایک اور نئی پیشرفت
ویب ڈیسک
|
26 Feb 2024
صدر مملکت نے نگراں وزیراعظم کی جانب سے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی سمری مسترد کردی جس کے بعد اسپیکر اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے 29 فروری جمعرات کو اجلاس بلالیا۔
تفصیلات کے مطابق صدرمملکت عارف علوی نے قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کی سمری پر اعتراض لگاتے ہوئے اسے واپس کیا اور کہا ہے کہ پہلے خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کو مکمل کریں پھر قومی اسمبلی کا اجلاس بلائیں گے۔
صدر مملکت نے سمری مسترد کر کے وزیراعظم ہاؤس اور وزارت پارلیمانی امور کو واپس بھجوا دی۔
ذرائع کے مطابق آئین کے آرٹیکل 91 کی کلاز ٹو کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس 29 فروری کو طلب کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ جس کے تحت اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے اعلی افسران اور آئینی ماہرین سے مشاورت کی، جس میں صدر مملکت ڈاکٹر علوی کی جانب سے سمری پر دستخط نہ کرنے سے پیدا شدہ صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے فیصلہ کیا کہ صدر کے سمری مسترد کرنے کے باوجود قومی اسمبلی کا اجلاس 29 فروری کو ہوگا۔ اسپیکر راجہ پرویزاشرف نے آئین کے ارٹیکل 91کی شق 2کے تحت 29فروری کی صبح 10 بجے اجلاس طلب کیا۔
آئینی ماہرین کا کہنا ہے کہ آئین پابند کرتا ہے کہ انتخابات کے 21 دن کے اندر اجلاس لازمی بلایا جائے اور آئین کے تحت قومی اسمبلی کا اجلاس 29 فروری کو لازمی بلا نا پڑے گا۔ اگر 29 فروری کو قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا تو اسی دن حلف کے بعد نئے اسپیکر کا شیڈول جاری کیا جائے گا پھر یکم مارچ کو اسپیکر قومی اسمبلی کے لیے کاغذات جمع کروائے جائیں گے اور دو مارچ کو اسپیکر قومی اسمبلی کا انتخاب ہوگا جس کے بعد اسی دن ڈپٹی اسپیکر کا بھی چناؤ کر لیا جائے گا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں اراکین حلف اٹھائیں گے جس کے بعد اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کیلیے ووٹنگ ہوگی اور پھر تین مارچ کو وزیراعظم کے انتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا عمل ہوگا، 4 مارچ کو قومی اسمبلی میں وزیراعظم کا الیکشن کرایا جائے گا اور 9 مارچ کو صدر کا انتخاب الیکشن کمیشن آف پاکستان کرائے گا۔ خیبر پختونخوا اسمبلی کا اجلاس بھی 29 فروری کو لازمی بلانا پڑے گا۔
واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے سینیٹر اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ صدر مملکت نے سمری پر اجلاس نہ بلایا تو 29فروری کو اسپیکر آئینی طور پر خود اجلاس بلا سکتا ہے۔
Comments
0 comment