سندھ ہائیکورٹ نے ایم کیو ایم سمیت دیگر امیدواروں کی کامیابی کے نوٹی فکیشن روک دیے

سندھ ہائیکورٹ نے ایم کیو ایم سمیت دیگر امیدواروں کی کامیابی کے نوٹی فکیشن روک دیے

سندھ ہائیکورٹ نے شکایات کے ازالے تک نوٹی فکیشن کا اجرا روک دیا
سندھ ہائیکورٹ نے ایم کیو ایم سمیت دیگر امیدواروں کی کامیابی کے نوٹی فکیشن روک دیے

ویب ڈیسک

|

12 Feb 2024

سندھ ہائیکورٹ نے الیکشن 2024 کے نتائج کو چیلنج کرنے سے متعلق درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے کامیابی کے نوٹی فکیشن جاری کرنے سے روک دیا۔

پاکستان تحریک انصاف کے آزاد امیدواروں کی جانب سے سندھ ہائیکورٹ میں مصطفیٰ کمال، فاروق ستار، حفیظ الدین ایڈوکیٹ، ارشد وہرہ سمیت دیگر صوبائی اسمبلی کے جیتنے والے امیدواروں کی کامیابی کیخلاف درخواستیں دائر کی گئیں۔

جن پر چیف جسٹس نے سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس عقیل احمد عباسی نے ہدایت کی کہ نتائج مرتب کرنے سے قبل تمام اسٹیک ہولڈرز کو آگاہ کرنے اور نتائج میں ردو بدل کرنے کے حوالے سے شکایات کو دور کئے بغیر کسی بھی حلقے کا نوٹیفکیشن جاری نا کرنے کا حکم دیدیا۔

چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس عقیل احمد عباسی کی سربراہی میں الیکشن 2024 کے نتائج کو چیلنج کرنے کے حوالے سے 25 سے زائد درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ 

ایم کیو ایم کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے موقف دیا کہ ابھی تو یہ معاملہ عدالت میں چلنے لائق ہے یا نہیں اس پر بھی بات ہونی ہے۔ درخواستگزاروں کے وکیل بیرسٹر صلاح الدین نے موقف اختیار کیا کہ فارم 45 کے نتائج کے مطابق امیدوار جو کامیاب تھے وہ بعد میں دوسرے یا تیسرے نمبر پر آگئے۔ 

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہاں بہت ساری درخواستیں ہیں سب کے معاملات الگ الگ ہیں۔ قانون کے مطابق چلیں الیکشن میں ری پولنگ بھی ممکن ہے۔ اگر فارم 47 کے حوالے سے شکایات ہیں تو پھر الیکشن کمیشن ان شکایات کو دیکھے گا۔ اللہ کا شکر ہے الیکشن پر امن طریقے سے ہوچکے ہیں اور کوئی بڑا دہشتگردی کا واقعہ رونما نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ ابھی ہم الیکشن کے اس پروسیس کو کسی حکم نامے سے متاثر نہیں کرسکتے، قانون کے مطابق سب کو چلنے دیں۔ 

ایم کیو ایم کے وکیل نے موقف دیتے ہوئے کہا کہ یہ درخواستیں عدالت میں چلانے کے قابل نہیں ہیں۔ اس پر بیرسٹر صلاح الدین نے موقف اپنایا کہ ہمارا صرف یہ مؤقف ہے کہ نتائج سے قبل آر او تمام فارم 45 کو میچ کرلیں۔

 چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے ریمارکس میں کہا کہ الیکشن ایکٹ 2017 میں تمام شکایتوں کے ازالے کے لئیے میکینیزم موجود ہے جس پر عمل کیا جاسکتا ہے۔ پورا کا پورا الیکشن دوبارہ کروایا جاسکتا ہے جس میں کوئی رکاوٹ بھی نہیں ہے۔ بیرسٹر صلاح الدین نے موقف دیتے ہوئے کہا کہ میری جانب سے تمام فارم 45 اس درخواست میں لگا دئیے گئے ہیں۔ فارم 45 میں تمام اسٹیک ہولڈرز کے دستخط بھی موجود ہیں جسے واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔ الیکشن کے نتائج کا اعلان کردیا گیا فارم 45 کو نظر انداز کرتے ہوئے۔ 

انہوں نے کہا کہ آر او کی جانب سے نتائج مرتب کئے گئے فارم 45 کو دیکھے بغیر۔ نتائج سے قبل تمام اسٹیک ہولڈرز کو نوٹس بھی نہیں کیا گیا جس کے حوالے سے شکایات درج کی جاچکی ہیں۔ 

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ لوگ جلدی گھبرا گئے ہیں الیکشن کمیشن کو تمام اختیارات حاصل ہے۔ بیرسٹر صلاح الدین نے موقف دیا کہ ہمارا موقف بس یہ ہے کہ آر او نے الیکشن پروسیس پر عمل ہی نہیں کیا ہے۔ جب نتائج کو ٹیلی ہی نہیں کیا گیا ہو تو پھر جلدی کس بات کی تھی نتائج دینے کی۔ 

چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ  الیکشن کمیشن کو تمام لوگوں کے تحفظات دور کرنے کی ڈیوٹی ہے۔ چیف جسٹس نے نمائندہ الیکشن کمیشن سے مکالمہ میں کہا کہ جب الیکشن کمیشن لوگوں کو ڈنڈے مار کر بھگائے گا تو پھر لوگ عدالت ہی آئیں گے۔ 

بیرسٹر صلاح الدین نے موقف دیا کہ ہماری گزارش ہے کہ الیکشن کمیشن کو نتائج کا اعلان کرنے سے فی الحال روکا جائے۔ وکیل امیدوار نے موقف دیا کہ فارم 45 میں جس امیدوار کے ووٹ زیادہ تھے فارم 47 میں اسی امیدوار کے ووٹ کم کیسے ہوگئے۔ بس ہم یہ چاہتے ہیں سرکاری فارم 45 کی ہمارے سامنے تصدیق کرلی جائے۔ 

عدالت نے الیکشن کمیشن کے نمائندے سے استفسار میں کہا کہ الیکشن کمشنر سے ہدایات لے کر آجائیں کہ امیدواروں کی شکایتوں کے لیے کیا کرنا چاہیے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن نوٹیفکیشن جاری کرنے میں جلد بازی نا کرے، ہم فی الحال اسٹے نہیں دے رہے۔ درخواستگزار کے وکیل حیدر وحید ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ میرے پاس پچھلے الیکشن کے فارم 45 بھی موجود ہیں جس میں ایک ہزار ووٹ کو ایک لاکھ بنایا گیا تھا۔ 

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم چاہتے ہیں کہ متعلقہ ادارے اپنا کام قانون کے مطابق کریں تاکہ ہمیں مداخلت کرنے کی ضرورت نا پڑے، لیکن اگر کوئی قانون کے مطابق اپنا کام نہیں کرے گا تو پھر ہمیں ایکشن لینا ہوگا۔

 عدالت نے ریمارکس دیئے کہ تمام فریقین کو عدالت کی ہدایات کے حوالے سے معلومات فراہم کی جائیں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اگر الیکشن کمیشن شکایتوں کے باوجود نتائج دیتا ہے تو بھی قانون کیخلاف ہوگا۔ 

عدالت نے الیکشن کے حوالے سے تمام شکایتوں کے ازالے تک نوٹیفکیشن جاری نا کرنے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے درخواستوں کی مزید سماعت آج منگل کو 11 بجے تک کے لئیے ملتوی کردی۔

 

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!