سندھ طاس معاہدے پر پاکستان کی پوزیشن مضبوط، بھارت کو بڑا دھچکا ملنے کا امکان

ویب ڈیسک
|
26 Apr 2025
اسلام آباد: پاکستان کے انڈس واٹر کمیشن نے سندھ طاس معاہدے (IWT) کے حوالے سے اپنی مضبوط قانونی پوزیشن پر زور دیتے ہوئے بھارت کو واضح انتباہ جاری کیا ہے کہ معاہدے کو معطل کرنے کا کوئی بھی اقدام سنگین نتائج کا باعث بنے گا۔
تفصیلات کے مطابق 24 اپریل کو مقبوضہ جموں و کشمیر کے پہلگام علاقے میں ہونے والے حملے کے بعد بھارت نے جلد بازی میں سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا اعلان کر دیا۔
بھارت کے سکریٹری خارجہ وکرم مصری نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ "1960 کا سندھ آبی معاہدہ فوری طور پر معطل کر دیا جاتا ہے اور یہ معطلی اس وقت تک برقرار رہے گی جب تک پاکستان سرحد پار دہشت گردی کی حمایت سے مکمل طور پر دستبردار نہیں ہو جاتا۔"
پاکستانی حکام کے مطابق بھارت کا یہ اقدام بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ انڈس واٹر کمیشن کے ترجمان نے کہا کہ "پاکستان کا قانونی موقف انتہائی مضبوط ہے اور ہم کسی بھی یکطرفہ اقدام کے خلاف بین الاقوامی فورمز پر اپنا معاملہ مؤثر طریقے سے پیش کریں گے۔"
ذرائع کے مطابق پاکستان نے ورلڈ بینک سے بھی رابطہ کر لیا ہے جو اس معاہدے کی ضامن ادارہ ہے۔ حکومت پاکستان نے واضح کیا ہے کہ دریاؤں کے پانی کا بہاؤ روکنا یا اس میں رکاوٹ پیدا کرنا بین الاقوامی قوانین کے تحت جنگی اقدام کے مترادف ہوگا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اس معاملے پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ "پانی 24 کروڑ پاکستانیوں کی زندگی کی رگ ہے، اس میں کسی قسم کی چھیڑ چھاڑ برداشت نہیں کی جائے گی۔"
قانونی ماہرین کے مطابق سندھ طاس معاہدہ 1960 سے نافذ العمل ہے اور اسے کسی ایک فریق کی جانب سے یکطرفہ طور پر معطل نہیں کیا جا سکتا۔ پاکستان نے اپنے آبی حقوق کے تحفظ کے لیے تمام ممکنہ قانونی اور سفارتی راستے اختیار کرنے کا عزم کر لیا ہے۔
Comments
0 comment