اسرائیل کے سیاسی رہنما کا سعودی عرب سے متعلق نازیبا بیان
ویب ڈیسک
|
25 Oct 2025
اسرائیل کے وزیرِ خزانہ اور دائیں بازو کی مذہبی جماعت ریلیجیس صہیونزم پارٹی کے سربراہ بیتزالیل اسموٹریچ نے سعودی عرب کے ساتھ ممکنہ تعلقات کی بحالی کے معاملے پر ایسا متنازع بیان دیا ہے جس پر خود اسرائیلی حکومت اور اپوزیشن رہنماؤں نے سخت ردِعمل دیا ہے۔
عالمی خبر ایجنسیوں کے مطابق اسموٹریچ نے یروشلم میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر سعودی عرب کے ساتھ سفارتی تعلقات کی بحالی کے لیے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا شرط ہے تو وہ کسی صورت اس معاہدے کے حامی نہیں ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ “اگر سعودی عرب کہتا ہے کہ فلسطینی ریاست کے بدلے تعلقات معمول پر آئیں تو میرا جواب ہوگا، نہیں شکریہ۔ وہ اپنے صحرا میں اونٹوں پر سواری کریں، ہم اپنی معیشت اور ریاست کو ترقی دیتے رہیں گے۔”
یہ بیان زومیٹ انسٹیٹیوٹ اور عبرانی اخبار مکور ریشون کی جانب سے منعقدہ کانفرنس میں دیا گیا، جس کے بعد اسرائیلی سیاسی حلقوں میں ہلچل مچ گئی۔
قائد حزبِ اختلاف یائیر لپید نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ “نیتن یاہو کی حکومت مشرقِ وسطیٰ میں قیادت کے بجائے سوشل میڈیا کی سطحی زبان اختیار کر رہی ہے، یہ طرزِ عمل ملک کے لیے تباہ کن ہے۔”
انہوں نے عربی میں کی گئی ایک ٹویٹ میں وضاحت کی کہ “سعودی عرب اور دیگر عرب ممالک کے دوستوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ وزیرِ خزانہ کا مؤقف اسرائیل کے عوام کی نمائندگی نہیں کرتا۔”
اسی طرح ڈیموکریٹس پارٹی کے رہنما یائیر گولان نے کہا کہ “ایسے بیانات وہی سوچ اجاگر کرتے ہیں جس نے 7 اکتوبر 2023 جیسے سانحات کو جنم دیا۔”
ان کے مطابق سعودی عرب سے تعلقات کی مخالفت دراصل حماس کو مضبوط کرنے کے مترادف ہے۔
جبکہ بلیو اینڈ وائٹ پارٹی کے سربراہ بینی گینٹز نے کہا کہ “یہ بیان غیر ذمہ دارانہ اور شدت پسندانہ سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔ اسرائیل کو ایک ایسی قیادت کی ضرورت ہے جو مستقبل کے بارے میں سنجیدگی سے سوچے، نہ کہ سیاسی لائکس کے پیچھے بھاگے۔”
شدید تنقید کے بعد وزیر خزانہ اسموٹریچ نے اپنے بیان پر معذرت کرتے ہوئے کہا کہ “میری بات نامناسب تھی اور اگر کسی کو دکھ پہنچا تو میں اس پر افسوس کا اظہار کرتا ہوں۔” تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ “سعودی عرب یہودی عوام کے تاریخی وطن پر ہمارے حق کو تسلیم کرے اور حقیقی امن کی راہ ہموار کرے۔”
واضح رہے کہ حال ہی میں اسرائیلی پارلیمان (کنیسٹ) نے ایک بل کی ابتدائی منظوری دی ہے جس کے تحت مغربی کنارے کی یہودی بستیوں کو اسرائیل میں شامل کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
اگرچہ وزیراعظم نیتن یاہو اور ان کی لیکود پارٹی نے اس بل کی مخالفت کی ہے، لیکن حکومت کے سخت گیر اتحادی اس کے حامی ہیں۔
دوسری جانب، امریکی صدر آئندہ ماہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کرنے والے ہیں، جس میں اسرائیل-سعودی تعلقات کی بحالی ایک اہم ایجنڈا قرار دی جا رہی ہے۔
Comments
0 comment