تحریک انصاف اور سنی اتحاد کونسل میں دراڑیں پڑنے لگیں
ویب ڈیسک
|
15 Mar 2024
پاکستان تحریک انصاف اور سنی اتحاد کونسل کے تعلقات میں دراڑیں پڑنا شروع ہوگئیں اور اب دوریاں بڑھتی ہوئی نظر آرہی ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کی جانب سے سنی اتحاد کونسل سے اتحاد سے متعلق بیانات اور اسے غلطی قرار دینے پر سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین نے بھی خاموشی توڑ دی ہے۔
بیرسٹر علی ظفر، شیر افضل مروت اور اسد قیصر نے پی ٹی آئی کے اراکین کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اور اتحاد پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس سے علیحدگی اختیار کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
گزشتہ روز نجی ٹی وی شو میں گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت نے سنی اتحاد کونسل سے اتحاد کو غلطی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان کی ہدایت پر اگر ہم جمعیت علما اسلام شیرانی گروپ سے اتحاد کرلیتے تو پھر نہ مخصوص نشستیں ہاتھ سے جاتیں اور نہ ہی انتخابی نشان چھینتا۔
اسد قیصر نے صبح اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عندیہ دیا کہ پی ٹی آئی کو کوئی سیاسی فائدہ نہیں ہوا اس لیے اب ہم اپنے اراکین کو سنی اتحاد کونسل سے باہر نکالنے کا سوچ رہے ہیں جبکہ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ایس آئی سی کے ساتھ ہونے والے اتحاد پر غور کیا جائے گا۔
اس پر سنی اتحاد کونسل کے سربراہ نے مدعو کیے جانے اور اسپیکر ہونے کے باوجود بھی پی ٹی آئی کی اسلام آباد میں منعقد ہونے والی اسلامو فوبیا کانفرنس میں شرکت نہیں کی۔ ذرائع نے بتایا کہ وہ پی ٹی آئی رہنماؤں کے بیانات پر ناراض ہیں۔
اس کے جواب میں صاحبزادہ حامد رضا نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس کا سہارا لیا اور کہا کہ سنی اتحاد کونسل نے تحریک انصاف سے اتحاد کی کوئی بات نہیں کی تھی جبکہ عمران خان نے خود یہ ہدایت کی تھی۔
انہوں نے پی ٹی آئی رہنماؤں کو مشورہ دیا کہ وہ گھر کے مسائل گھر میں ہی بات چیت سے حل کریں۔ صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ ’میں عمران خان کی خاطر خاموش ہوں ورنہ اگر منہ کھولا اور انتخابی نشان سے لے کر مخصوص نشستوں کے بارے میں بتانا شروع کیا تو کسی کو سر چھپانے کی جگہ نہیں ملے گی‘۔
صاحبزادہ حامد رضا نے لکھا کہ میری کمٹمنٹ عمران خان کے ساتھ ہے اور ہمیشہ رہے گی، میں فضول کی میڈیا پبلسٹی کے لئے عمران خان کا برا نہیں سوچ سکتا صرف اسی لئے خاموش ہوں، لہذا کسی سے ہدایات لے کر پھوٹ مت ڈلوائیں۔
Comments
0 comment