ٹک ٹاکر کی گاڑی ایس ایچ او کی پوسٹنگ کھا گئی، دہشت گردی کا مقدمہ درج

ٹک ٹاکر کی گاڑی ایس ایچ او کی پوسٹنگ کھا گئی، دہشت گردی کا مقدمہ درج

ایس ایچ او کو معطل کردیا گیا ہے
ٹک ٹاکر کی گاڑی ایس ایچ او کی پوسٹنگ کھا گئی، دہشت گردی کا مقدمہ درج

ویب ڈیسک

|

3 Jul 2024

گلستان جوہر میں پولیس اور وکلا کے درمیان تصادم کے بعد ایس ایچ او اور 15 اہلکاروں کے خلاف دہشت گردی، اقدام قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق عبدالقادر راجپر نامی وکیل عدالتی حکم نامے کے ساتھ ٹک ٹاکر کی گاڑی چھڑوانے کیلیے گلستان جوہر تھانے پہنچا اور پھر وہ ایس ایچ او کی عدم موجودگی پر اُس کے سائیڈ روم میں داخل ہوا۔

ایس ایچ او نے مبینہ طور پر اہلکاروں کے ساتھ ملکر وکیل کو زدوکوب کیا اور اُسے لاک اپ بھی کیا جس کے بعد مزید وکلا گلستان جوہر تھانے پہنچے اور پولیس و وکلا میں تصادم ہوا۔

وکلا کے پتھراؤ سے 15 اہلکار جبکہ پولیس کے لاٹھی چارج اور تشدد سے 5 وکیل زخمی ہوئے جنہیں طبی امداد کے بعد گھر بھیج دیا گیا۔

بعد ازاں کراچی بار اور سندھ بار کے نمائندوں نے وکلا کے ساتھ جوہر تھانے کے باہر احتجاج جاری رکھا جس پر ایس ایس پی ایسٹ، ڈی ایس پی شاہراہ فیصل تھانے پہنچے۔ وکلا نے ایس ایچ او کی برطرفی اور مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ رکھا۔

مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد ایس ایس پی ایسٹ کی ہدایت پر ایس ایچ او گلستان جوہر راجہ تنویر کے خلاف دہشت گردی، اقدام قتل کا مقدمہ سابق ایس ایچ او راجہ تنویر اور 15 صورت شناس اہلکاروں کیخلاف وکیل قادر بخش راجپر ایڈوکیٹ کی مدعیت میں درج کیا گیا۔

اس سے قبل راجہ تنویر کو ایس ایچ او کے عہدے سے معطل کر کے اُن کی تنزلی کے احکامات بھی جاری کیے گئے۔ کراچی بار کے صدر عامر وڑائچ اور سندھ بار کے جنرل سیکریٹری نے بتایا کہ ایس ایچ او نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے غیر قانونی کام کیا، ہم نے اعلیٰ حکام کو ویڈیو دکھائیں جس کی بنیاد پر کارروائی کی گئی۔

انہوں نے بتایاکہ قادر راجپر عدالتی حکم نامہ لے کر انویسٹی گیشن انچارج کے پاس پہنچے تو ایس ایچ او نے گاڑی چھوڑنے سے انکار کیا جس پر دونوں میں تلخ کلامی ہوئی، بعد میں مزید وکلا تھانے پہنچے تو انہیں بھی تشدد کا نشانہ بنا کر  بھگا دیا گیا، جن میں سے کچھ کا سر پھٹا اور کچھ کے ہاتھ ٹوٹے۔

مقدمے کے اندراج کے بعد تمام وکلا پولیس کے خلاف سخت الفاظ میں نعرے بازی اور ایک دوسرے کو مبارکباد دیتے ہوئے پر امن طور پر منتشر ہوگئے اور 8 گھنٹے بعد گلستان جوہر تھانے کے باہر والی شاہراہ ٹریفک کے لیے بحال کر دی گئی۔

واضح رہے ابتدائی طور ایس ایچ او گلستان جوہر راجہ تنویر کا کہنا ہے کہ ٹک ٹاکر کی گاڑی کا ریلیز آرڈر وکیل لے کر سائڈ روم میں داخل ہوئے تو اُن کو کہا گیا کہ آپ ایس ایچ او کے دفتر میں بیٹھیں جانچ پڑتال کے بعد گاڑی حوالے کردیتے ہیں جس پر وکیل نے بدتمیزی کی اور معاملہ ہاتھا پائی تک پہنچ گیا جس کے بعد وکلاء کی بڑی تعداد نے گلستان جوہر تھانے کا گھیراؤ کیا اور پولیس پر پتھرائو بھی کیا۔ صورتحال کو کنٹرول کرنے کیلئے پولیس کی جانب سے ہوائی فائرنگ اور لاٹھی چارج بھی کی گئی۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!