ٹرمپ کا ایک فیصلہ کس طرح پاکستان کے ایک شہر کو تباہ اور سیکڑوں شہریوں کی موت کا سبب بن سکتا ہے؟

ٹرمپ کا ایک فیصلہ کس طرح پاکستان کے ایک شہر کو تباہ اور سیکڑوں شہریوں کی موت کا سبب بن سکتا ہے؟

ٹرمپ نے یو ایس ایڈ کے تحت فلاحی کاموں کی رقم روک دی ہے
ٹرمپ کا ایک فیصلہ کس طرح پاکستان کے ایک شہر کو تباہ اور سیکڑوں شہریوں کی موت کا سبب بن سکتا ہے؟

ویب ڈیسک

|

21 Feb 2025

ٹرمپ کے غیر ملکی امداد روکنے کے فیصلے نے جیکب آباد کو شدید پانی کی قلت کے خطرے سے دوچار کر دیا جس کی وجہ سے وہاں پر بڑا بحران پیدا ہوسکتا ہے۔

ایک این جی او نے خبردار کیا ہے کہ ٹرمپ کی قیادت میں امریکی انتظامیہ کے غیر ملکی امداد روکنے کے حالیہ فیصلے کے نتیجے میں پاکستان کے سب سے گرم شہر جیکب آباد کو شدید پانی کی قلت کا سامنا ہو سکتا ہے۔ 

عالمی درجہ حرارت میں اضافے کے ساتھ صاف پانی تک رسانی موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے اہم ہے۔

 یو ایس ایڈ کی فنڈنگ معطل ہونے سے 2012 میں شروع ہونے والے منصوبے میں رکاوٹ پیدا ہو گئی ہے، جس کا مقصد سندھ کی بلدیاتی خدمات کو بہتر بنانا تھا، جس میں ایک پمپنگ پلانٹ کی بحالی اور 22 کلومیٹر دور نہر سے پانی صاف کرنا شامل تھا۔

پاکستان کی ایک غیر منافع بخش فلاحی تنظیم کے مطابق، ٹرمپ کے 1.5 ملین ڈالر روکنے کے حکم نے طویل مدتی پانی کی فراہمی کے منصوبے کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ جیکب آباد، جہاں گرمیوں میں درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر جاتا ہے، شدید گرمی کی لہروں کا شکار ہے، جس سے ڈی ہائیڈریشن اور ہیٹ اسٹروک جیسی سنگین صحت کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔

جیکب آباد کے 25 سالہ طفیل احمد نے کہا کہ "اس منصوبے نے ہماری زندگیاں بدل دی ہیں۔" انہیں خدشہ ہے کہ امداد معطل ہونے سے ان کی صورتحال مزید خراب ہو جائے گی۔ "اگر پانی کی فراہمی بند ہو گئی تو زندہ رہنا انتہائی مشکل ہو جائے گا، کیونکہ پانی زندگی کی سب سے ضروری چیز ہے۔"

سندھ میں بارشوں میں 50 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، اور موسمیات دانوں نے اگلے مہینوں میں "معتدل خشک سالی" کی پیش گوئی کی ہے۔ سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے گرمی کی لہریں شدید، طویل اور زیادہ کثرت سے ہو رہی ہیں۔

این جی او کی رپورٹ کے مطابق، یہ منصوبہ روزانہ کم از کم 1.5 ملین گیلن (5.7 ملین لیٹر) پانی فراہم کرتا ہے، جو جیکب آباد میں 350,000 لوگوں کو سہولت فراہم کرتا ہے۔ نہ صرف رہائشیوں کو صاف پانی تک رسانی سے محروم ہونا پڑے گا، بلکہ منصوبے پر کام کرنے والے بہت سے ملازمین بھی اپنی نوکریاں کھو دیں گے۔ این جی او کے سی ایو شیخ تنویر احمد نے کہا کہ "چونکہ سب کچھ معطل ہے، ہمیں اپنے عملے کو واپس لینا ہوگا اور اس پانی کے منصوبے کی تمام خدمات واپس لینی ہوں گی۔" کم از کم 45 عملے کے ارکان، بشمول ماہرین، کو گھر بھیج دیا گیا ہے۔

احمد نے کہا کہ "اگلے چند مہینوں میں" سروس بند ہونے کی توقع ہے، کیونکہ اس اسکیم کی نگرانی مقامی حکومت کر رہی ہے، جس کے پاس خود وسائل کی کمی ہے۔ ایک 47 سالہ سماجی کارکن عبدالغنی نے کہا کہ "اگر فراہمی بند ہو گئی تو عوام پر شدید اثر پڑے گا۔ یہاں غربت عام ہے اور ہم متبادل برداشت نہیں کر سکتے۔"

جرمن واچ کی جانب سے جاری کردہ کلائمٹ رسک انڈیکس کے مطابق، 240 ملین سے زیادہ آبادی والا پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے۔ 

جیکب آباد میں پانی کے بنیادی ڈھانچے کو 2010 کی سیلاب میں بھی بڑی تباہی کا سامنا کرنا پڑا تھا، جس کے نتیجے میں تقریباً 1,800 اموات ہوئیں اور 21 ملین لوگ متاثر ہوئے۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!