سائنسدانوں کو مریخ پر زندگی کے مصدقہ شواہد مل گئے

سائنسدانوں کو مریخ پر زندگی کے مصدقہ شواہد مل گئے

اس 3 بائی 2 فٹ چٹان کے تجزیے سے ایسے نامیاتی مادے کے آثار ملے جو زمین پر قدیم جراثیموں کے فوسل سے ملتے جلتے تھے
سائنسدانوں کو مریخ پر زندگی کے مصدقہ شواہد مل گئے

Webdesk

|

31 Jul 2024

سائنسدانوں کو مریخ پر زندگی کے مصدقہ شواہد مل گئے ہیں، امریکی خلائی ادارے ناسا نے مریخ پر جراثیمی زندگی کے شواہدتلاش کرلئے ہیں۔

انسان نے جب سے خلا میں تحقیق شروع کی ہے، اس کی توجہ کا بڑا مرکز مریخ رہا ہے اور سائنسدان وہاں زندگی کے آثار تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سائنسدانوں کو اب اہم کامیابی مل گئی ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق تیر کے نشان کی شکل کی چٹان، جسے Cheyava Falls کا نام دیا گیا ہے، حال ہی میں ناسا کے پرسیورینس روور نے اس وقت دریافت کیا جب یہ سرخ سیارے کے جیزیرو گڑھے میں بہنے والے پانی سے کھدی ہوئی ایک قدیم دریائی وادی نیریٹوا ویلیس کے شمالی کنارے کے ساتھ حصار کرنے میں مصروف تھی۔

رپورٹ کے مطابق اس 3 بائی 2 فٹ چٹان کے تجزیے سے ایسے نامیاتی مادے کے آثار ملے جو زمین پر قدیم جراثیموں کے فوسل سے ملتے جلتے تھے اور ایسے شواہد بھی سامنے آئے جن سے عندیہ ملا ہے کہ کسی زمانے میں پانی اس چٹان سے گزرتا تھا۔

کیلیفورنیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے مشن پر پراجیکٹ سائنسدان کین فارلی کا کہنا ہے کہ چیاوا آبشار سب سے زیادہ پریشان کن، پیچیدہ اور ممکنہ طور پر اہم چٹان ہے۔

روور کی جانب سے کیے گئے اسکینز سے معلوم ہوا کہ چٹان میں نامیاتی مرکبات موجود ہیں، اسطرح کے کاربن پر مبنی مرکبات کو زمین پر زندگی کی بنیاد مانا جاتا ہے، مگر یہ مرکبات غیر حیاتاتی عمل سے بھی بن سکتے ہیں جب کہ کیلشیئم فاسفیٹ کی بڑی سفید شریانیں چٹان کے ساتھ موجود ہیں جن کے درمیان میں سرخ مادے کے آثار ملے ہیں۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ چٹان پر موجود دھبے حیران کن ہیں کیونکہ زمین پر اس طرح کی خصوصیات قدیم جراثیموں کے فوسلز سے منسلک کی جاتی ہیں۔ سائنسدان چٹان کے نمونوں کا براہ راست معائنہ کرنا چاہتے ہیں مگر انہیں زمین پر لانا آسان نہیں۔

سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ زمانہ قدیم میں مریخ ایک گرم اور پانی سے بھرپور سیارہ تھا اور اگر زندگی وہاں کبھی موجود تھی تو اس کے آثار چٹانوں کے اندر ہی نامیاتی مادے اور فوسلز ذرات سے ہی مل سکتے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ناسا کی جانب سے مریخ سے نمونے واپس لانے کے لیے مشن کے لیے 11 ارب ڈالرز مختص کیے گئے ہیں مگر وہ بہت زیادہ تاخیر کا شکار ہو چکا ہے اور 2040 سے قبل چٹانوں کو زمین پر واپس لانا ممکن نہیں ہوسکے گا۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!