ٹویٹر کو سیکیورٹی وجوہات اور وزارت داخلہ کے احکامات پر بند کیا گیا ہے، پی ٹی اے کا انکشاف

ٹویٹر کو سیکیورٹی وجوہات اور وزارت داخلہ کے احکامات پر بند کیا گیا ہے، پی ٹی اے کا انکشاف

پی ٹی اے نے سندھ ہائیکورٹ میں جوا جمع کروادیا
ٹویٹر کو سیکیورٹی وجوہات اور وزارت داخلہ کے احکامات پر بند کیا گیا ہے، پی ٹی اے کا انکشاف

Webdesk

|

21 Mar 2024

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے سندھ ہائی کورٹ (ایس ایچ سی) کو آگاہ کیا کہ ایکس پر پابندی 'سیکیورٹی وجوہات' کی بنا پر وزارت داخلہ کے حکم پر لگائی گئی۔

 سندھ ہائی کورٹ نے جبران ناصر اور صحافی ضرار کھوڑو سمیت دیگر کی جانب سے دائر دو درخواستوں کو یکجا کر دیا۔ ان درخواستوں میں 17 فروری سے 'X' کو بلاک کرنے کو چیلنج کیا گیا تھا، جب سابق کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ نے ایک پریس کانفرنس میں 'انتخابی دھاندلی' کا الزام لگایا تھا، اور دعویٰ کیا تھا کہ نتائج میں دھاندلی کی گئی ہے۔"

 چیف جسٹس عقیل احمد عباسی اور جسٹس عبدالمبین لاکھو کی سربراہی میں سندھ ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

 پی ٹی اے نے وزارت داخلہ کی جانب سے 17 فروری کو ایک خط جمع کرایا، جس میں اسے اگلے احکامات تک 'X' تک رسائی روکنے کی ہدایت کی گئی تھی۔ تاہم خط میں بلاک کی وجہ نہیں بتائی گئی۔

 ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے عدالت کو مزید وضاحت کی کہ وزارت داخلہ نے خفیہ اداروں سے موصول ہونے والی معلومات کی بنیاد پر ’ایکس‘ کو بلاک کرنے کا حکم دیا۔

 ڈپٹی اٹارنی جنرل (ڈی اے جی) خلیق احمد نے وزارت داخلہ کی جانب سے جواب جمع کرانے کے لیے اضافی وقت کی استدعا کی تو چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے عدم اطمینان کا اظہار کیا۔

 اس کے بعد، ڈی اے جی نے وزارت داخلہ کی جانب سے ایک تحریری جواب جمع کرایا، جس میں کہا گیا کہ تمام صوبائی حکومتوں کی ہدایات کے مطابق صرف 9 مئی کو خدمات میں خلل پڑا تھا۔

 جواب میں واضح کیا گیا کہ "وزارت داخلہ 3G/4G سروسز کی معطلی کے احکامات صرف ان حالات میں جاری کرتی ہے جہاں ریاست اور اس کے شہریوں کی سلامتی کو خطرہ لاحق ہو۔"

 تاہم، جواب میں دیگر معاملات پر توجہ دینے سے گریز کیا گیا۔

 کیس کے ریکارڈ میں وزارت کا جواب شامل کرنے کے بعد بنچ نے کیس کی سماعت 17 اپریل تک ملتوی کر دی۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!