کارساز واقعہ، پولیس اور رینجرز کے سامنے احتجاج کرنے والا نوجوان سوشل میڈیا پر چھا گیا

کارساز واقعہ، پولیس اور رینجرز کے سامنے احتجاج کرنے والا نوجوان سوشل میڈیا پر چھا گیا

نوجوان نے پولیس کی گاڑی کے سامنے کھڑے ہوکر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ پہلے قانونی کاررروائی کی جائے
کارساز واقعہ، پولیس اور رینجرز کے سامنے احتجاج کرنے والا نوجوان سوشل میڈیا پر چھا گیا

ویب ڈیسک

|

22 Aug 2024

سوشل میڈیا پر کارساز واقعے سے متعلق ایک نوجوان کی ویڈیو وائرل ہورہی ہے جس میں وہ پولیس اور رینجز کے سامنے ڈٹ کر کھڑا ہے۔

لڑکے نے ملزمہ نتاشہ دانش کو تحویل میں لے کر منتقل کرنے کے خلاف پولیس موبائل کے باہر کھڑے ہوکر احتجاج کیا اور قانونی کارروائی کے بغیر اُسے لے جانے پر احتجاج کیا جس پر وہاں کھڑے مجمع نے نوجوان کا ساتھ دیا۔

ویڈیو میں لڑکے کو یہ مطالبہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے کہ متوفی کے اہل خانہ کو جائے وقوعہ پر بلایا جائے اور لاشوں کو ہسپتال پہنچایا جائے۔ "پہلے، متاثرین کے اہل خانہ کو کال کریں، پھر ہم آپ کو [قانون نافذ کرنے والے] اسے پولیس اسٹیشن لے جانے کی اجازت دیں گے،" 

متاثرہ افراد کے لیے انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے نیٹیزنز ملزم کے بااثر خاندان کے ساتھ کھڑے ہونے میں نوجوان لڑکے کی ہمت کی تعریف کر رہے ہیں۔  تاہم نوجوان لڑکے کی شناخت ابھی تک معلوم نہیں ہو سکی ہے۔

یہ خوفناک حادثہ 19 اگست کو کارساز روڈ پر پیش آیا جب مشتبہ خاتون ڈرائیور نے اپنی تیز رفتار کار پر سے کنٹرول کھو دیا اور متعدد افراد سے ٹکرا گئی، جس کے نتیجے میں دو افراد ہلاک اور چار زخمی ہوئے۔ ریسکیو حکام کے مطابق گاڑی الٹ گئی اور چار موٹر سائیکلوں اور دو کاروں کو کچل دیا۔

انہوں نے بتایا کہ حادثے میں دو افراد ہلاک اور چار زخمی ہو گئے۔ جاں بحق ہونے والوں میں عمران نامی باپ اور اس کی بیٹی آمنہ شامل ہیں جو بیٹی کا کام کی شفٹ ختم ہونے کے بعد گھر واپس جا رہے تھے۔

ملزم کو پولیس نے جائے وقوعہ سے گرفتار کیا تھا اور اسے طبی معائنہ کے لیے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (JPMC) بھیج دیا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق حادثے کے وقت خاتون نشے کی حالت میں تھی۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ ملزم مبینہ طور پر ممتاز گل احمد خاندان کا فرد ہے۔ ملزم کے وکیل عامر منصور نے بتایا کہ ان کا مؤکل ایک نفسیاتی مریض تھا اور پانچ سال سے اس کی حالت کا علاج کر رہا تھا۔

نتاشا کے وکیل نے میڈیا کو بتایا کہ ان کے مؤکل کو اس واقعے کی کوئی یاد نہیں ہے اور وہ "صحیح دماغ میں نہیں ہے"۔ جواب میں، نامہ نگاروں نے پوچھا کہ اہل خانہ نے ملزم کو اتنی شدید ذہنی حالت میں گاڑی چلانے کی اجازت کیوں دی۔

وکیل نے دعویٰ کیا کہ خاندان کو اس بات کا علم نہیں تھا کہ نتاشا نے گاڑی لے لی ہے، کیونکہ "انہوں نے اس کی ذہنی حالت کی وجہ سے اس پر پابندیاں عائد کی تھیں"۔ تاہم، جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (JPMC) کے ماہر نفسیات نے انہیں ذہنی طور پر تندرست قرار دیا تھا۔

ایک روز قبل، بندرگاہی شہر کی سٹی کورٹ نے نتاشا کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔

 

x.com

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!