ثانیہ زہرہ قتل حاملہ نہیں تھی اور نہ جسم پر تشدد کا کوئی نشان تھا، پوسٹ مارٹم رپورٹ

ثانیہ زہرہ قتل حاملہ نہیں تھی اور نہ جسم پر تشدد کا کوئی نشان تھا، پوسٹ مارٹم رپورٹ

پولیس نے لڑکی کی قبر کشائی کر کے نمونے بھی لے لیے، لیبارٹری ارسال
ثانیہ زہرہ قتل حاملہ نہیں تھی اور نہ جسم پر تشدد کا کوئی نشان تھا، پوسٹ مارٹم رپورٹ

ویب ڈیسک

|

15 Jul 2024

ملتان میں مبینہ طور پر اپنے شوہر سید علی رضا بخاری کے ہاتھوں قتل ہونے والی سیدہ ثانیہ زہرہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ جاری کر دی گئی ہے جس میں ان کی موت سے متعلق اہم تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ 20 سالہ متاثرہ لڑکی کی گردن پر پھانسی کا واضح نشان تھا، جو موت کی وجہ بنا۔ پوسٹ مارٹم کے مطابق مقتولہ کی گردن میں کوئی فریکچر نہیں تھا اور نہ ہی اس کے جسم پر کوئی زخم یا تشدد کے نشانات پائے گئے تھے۔

میڈٰیکل ٹیم نے ثانیہ کے معدے، جگر اور تلی کے نمونے مزید تجزیہ کے لیے پی ایف ایس اے کو بھیجے گئے۔

ثانیہ کے والد کے دعووں کی تردید کرتے ہوئے رپورٹ میں تصدیق کی گئی کہ وہ اپنی موت کے وقت حاملہ نہیں تھیں۔ متاثرہ لڑکی کے والد سید اسد عباس شاہ نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی بیٹی 5 ماہ کی حاملہ تھی اور الزام عائد کیا تھا کہ اس کے سسرال والے قتل پر پردہ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ 

عدالت نے مبینہ قتل کی تحقیقات اور فرانزک رپورٹ کے لیے پوسٹ مارٹم کے نمونے جمع کرنے کے حکم کے بعد پولیس نے ثانیہ کی قبر کشائی کر کے نمونے حاصل کیے اور نمونے پی ایس ایف اے لیبارٹی بھیج دیے۔

ملتان سٹی پولیس آفیسر صادق علی ڈوگر نے ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ خاتون کی موت پھانسی لگا کر خودکشی کی وجہ سے ہوئی۔ تاہم مقتولہ کے شوہر اور سسرال والوں کے خلاف قتل کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا۔

پولیس متاثرہ کے خاندان میں خودکشی کے رجحانات کی تاریخ سمیت تمام زاویوں پر غور کرتے ہوئے معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ تحقیقات سے معلوم ہوا کہ خاتون کے بھائی نے بھی چھ ماہ قبل خودکشی کر لی تھی۔

یہ افسوسناک واقعہ انسٹاگرام پیج جسٹس فار ثانیہ پر اس آزمائش کی تفصیلات شیئر کرنے کے بعد سامنے آیا۔ صفحہ نے فرانزک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ متاثرہ کے شوہر نے اسے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا، اس کی زبان کاٹ دی، اس کے دانت توڑ دیے اور اس کے پاؤں کچل دےی تھے۔

واضح رہے کہ شوہر کے ہاتھوں مبینہ طور پر قتل کی جانے والی ثانیہ زہرہ کے دو لڑکے ہیں جن می عمریں تین اور ڈیڑھ سال ہیں۔ مقتولہ کے والد نے الزام عائد کیا تھا کہ شوہر لڑکی پر وراثت سے حصہ مانگ رہا تھا اور وہ گھر بیچ کر پیسے طلب کررہا تھا انکار پر اُس نے بیٹی کو تشدد کا نشانہ بنایا اور قتل سے پہلے زیادتی بھی کی۔

 

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!