’مجبور لڑکی کی شادی کروانا سب سے زیادہ ثواب کا کام ہے‘
ویب ڈیسک
|
14 Jan 2025
پاکستان ہندو کونسل کی جانب سے اس سال بھی اجتماعی شادیوں کی تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں 106 جوڑوں کی شادی مذہبی رسومات کے تحت ہوئی۔
پاکستان ہندو کونسل کی جانب سے اجتماعی شادیوں کا انعقاد 2006 سے ہر سال کیا جاتا ہے جس میں کم آمدن گھرانوں سے تعلق رکھنے والی لڑکیوں اور لڑکوں کو شاندار تقریب میں رخصت کیا جاتا ہے۔
اس سال ہندو کونسل نے 106 اجتماعی شادیوں کی تقریب کا انعقاد کراچی میں کیا، جس میں منڈپ بنائے گئے جبکہ پنڈت نے مذہبی کلام پڑھا اور پھر جوڑے نے پھیرے لے کر ’7 جنم تک‘ ایک دوسرے سے وعدہ وفا کیا۔
ہندو کونسل کے جوائنٹ سیکریٹری نے ڈائیلاگ پاکستان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’مسلم اور ہندو معاشروں میں لڑکیوں کی جہیز کی وجہ سے عمر نکل جاتی ہے، میرے خیال میں کسی مجبور لڑکی کی شادی کروانا سب سے زیادہ ثواب کا کام ہے‘۔
پنڈال میں جوڑے ایک ایک کر کے بارات کی صورت میں داخل ہوئے اور پھر باراتی اپنی مختص نشستوں جب کہ گھر والے دلہا دلہن کے ساتھ منڈپ میں جاکر بیٹھے۔
اس موقع پر نوجوانوں نے ڈھول کی تھاپ پر رقص کیا جبکہ کچھ دلہا ثقافتی انداز سے تلوار ہاتھ میں لے کر پنڈال میں داخل ہوئے جبکہ شہنائی بھی بجائی گئی۔
ایک نوجوان نے بتایا کہ ’ہماری فیملی میں تین لوگوں کی آج شادی ہورہی ہے، شادی کے اخراجات سب برداشت نہیں کرسکتا اور اس تقریب کا انعقاد بہت شاندار ہے‘۔
ازدواجی بندھن میں بندھنے والے جوڑوں نے 7 جوڑے لیے تو شرکا نے شور مچا اور تالیاں بجا کر اپنی خوشی جبکہ جوڑے کیلیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔
دلہا میاں اور دلہن شانتی نے کہا کہ ’کبھی نہیں سوچا تھا مگر آج بہت اچھا لگ رہا ہے‘ ایک اور دلہا نے کہا کہ ’ماشاء اللہ آج بہت اچھا لگ رہا ہے‘۔
ایک بیس سالہ دلہا یش بھی تھے جنہوں نے کہا کہ ’میں بہت خوش ہوں اور اس کا اظہار نہیں کرسکتا‘۔
Comments
0 comment