مہا کمبھ میلے کے بعد گنگا میں انسانی فضلے کی بھرمار

ویب ڈیسک
|
19 Feb 2025
بھارتی ریاست اتر پردیش کے پریاگ راج میں واقع گنگا ندی، جہاں ہندو تہوار کے موقع پر ہزاروں عقیدت مندوں نے غسل کیا، انسانی اور جانوروں کے فضلے میں پائے جانے والے بیکٹیریا سے آلودہ پائی گئی ہے۔
سنٹرل پولوشن کنٹرول بورڈ (سی پی سی بی) کی ایک تازہ رپورٹ میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ ندی کے پانی میں فییکل کوليفارم بیکٹیریا کی مقدار خطرناک حد تک زیادہ ہے، جو سیوریج کی آلودگی کی واضح علامت ہے۔
فییکل کوليفارم بیکٹیریا انسانی اور جانوروں کی آنتوں میں پایا جانے والا ایک مائیکرو آرگنزم ہے، اور پانی میں اس کی موجودگی سیوریج کے ملاوٹ کی نشاندہی کرتی ہے۔ ایسے بیکٹیریا وائرس اور دیگر مضر صحت جراثیم کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتے ہیں، جو صحت کے لیے سنگین خطرات پیدا کرتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ "پریاگ راج میں گنگا ندی کا پانی فییکل کوليفارم کے معاملے میں بنیادی غسل کے معیارات پر پورا نہیں اترتا۔ مہا کمبھ میلہ کے دوران، خاص طور پر مبارک غسل کے دنوں میں، بڑی تعداد میں لوگ ندی میں غسل کرتے ہیں، جس سے فییکل کوليفارم کی مقدار میں اضافہ ہوتا ہے۔"
یہ رپورٹ نیشنل گرین ٹریبونل (این جی ٹی) کو پیش کی گئی ہے، جو پریاگ راج میں گنگا اور یمنا ندیوں میں سیوریج کے اخراج کے مسئلے پر غور کر رہا ہے۔ سماعت کے دوران، ٹریبونل نے اتر پردیش پولوشن کنٹرول بورڈ (یو پی پی سی بی) پر سیوریج کی آلودگی کے خلاف کارروائی نہ کرنے اور پانی کے ٹیسٹ کے نتائج کے علاوہ بہت کم معلومات فراہم کرنے پر تنقید کی۔
بینچ نے یو پی پی سی بی کو اس معاملے پر ایک تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کے لیے ایک دن کا وقت دیا ہے۔
دریں اثنا، نئی دہلی کے اندرا پرستھ اپولو ہسپتال میں سینئر کنسلٹنٹ، انٹرنل میڈیسن نے ہندوستانی میڈیا کو بتایا کہ مہا کمبھ میلہ سے واپس آنے والے کئی افراد نے قے اور اسہال جیسی صحت کے مسائل کی شکایت کی ہے۔
تاہم، انہوں نے کہا کہ صورتحال ابھی تک کنٹرول میں ہے اور کیسز کی تعداد غیر معمولی حد تک زیادہ نہیں ہے۔
یہ رپورٹ گنگا ندی کی آلودگی کے سنگین مسئلے کو اجاگر کرتی ہے، جس پر فوری توجہ اور اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ نہ صرف مذہبی تہواروں کے موقع پر عقیدت مندوں کی صحت کو محفوظ بنایا جا سکے بلکہ ندی کے ماحولیاتی توازن کو بھی برقرار رکھا جا سکے۔
Comments
0 comment