8 hours ago
امریکا کا یوکرین کے صدر کو ہٹانے کا فیصلہ، نیا سربراہ کون ہوگا؟

ویب ڈیسک
|
19 Jul 2025
پُلٹزر ایوارڈ یافتہ امریکی تحقیقاتی صحافی سیمئور ہرش نے ایک سنسنی خیز دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ نے ممکنہ طور پر یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کو ان کے عہدے سے جبری طور پر ہٹانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
یہ دعویٰ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب یوکرین جنگ اپنے فیصلہ کن مراحل میں داخل ہو چکی ہے اور عالمی سطح پر جنگ کے خاتمے کے مطالبات زور پکڑ رہے ہیں۔
روسی میڈیا رپورٹس کے مطابق، سیمئور ہرش نے انکشاف کیا ہے کہ اگر صدر زیلنسکی نے رضاکارانہ طور پر عہدہ چھوڑنے سے انکار کیا تو انہیں زبردستی ہٹا دیا جائے گا۔
ہرش کا یہ بھی کہنا ہے کہ توقع یہی کی جا رہی ہے کہ زیلنسکی خود سے مستعفی نہیں ہوں گے۔ صحافی کے مطابق، یوکرین کی فوج کے سابق کمانڈر ان چیف اور فی الحال برطانیہ میں یوکرین کے سفیر ویلیئری زالزنی زیلنسکی کے ممکنہ متبادل کے طور پر سامنے آ رہے ہیں۔
ہرش نے پیش گوئی کی ہے کہ یہ تبدیلی آئندہ چند ماہ کے اندر عمل میں لائی جا سکتی ہے۔
ویلیئری زالزنی کون ہے؟
ویلیئری زالزنی، جو یوکرین میں "فولادی جنرل" کے نام سے مشہور تھے، نے روس کے خلاف جنگ کے آغاز پر یوکرینی فوج کی قیادت کی تھی۔ تاہم، صدر زیلنسکی سے ان کے اختلافات کے سبب ان کی شخصیت داغدار ہو گئی تھی، اور صدر زیلنسکی نے فروری میں زالزنی کی جگہ اولکساندر سیرسکی کو کمانڈر ان چیف مقرر کر دیا تھا۔
یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ برطانیہ میں یوکرین کے سابق سفیر وادیم پریستائیکو نے جولائی 2023 میں صدر زیلنسکی پر تنقید کی تھی جس پر انہیں برطرف کر دیا گیا تھا اور ان کی جگہ زالزنی کو ذمہ داری سونپی گئی تھی۔
صحافی ہرش کے دعوے کے مطابق، امریکہ اور یوکرین میں بہت سے حلقے یہ سمجھتے ہیں کہ یوکرین جنگ کا اب خاتمہ ہو جانا چاہیے اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ سمجھوتہ ممکن ہے۔ یہ دعویٰ عالمی سیاست میں ایک نئے موڑ کا اشارہ دے رہا ہے جہاں امریکہ کی حکمت عملی میں تبدیلی کے امکانات زیر بحث ہیں۔
Comments
0 comment