9 hours ago
پہلگام حملہ، اقوام متحدہ نے پاکستان اور بھارت کو مشورہ دے دیا

ویب ڈیسک
|
25 Apr 2025
اقوام متحدہ نے پڑوسی ایٹمی طاقتوں پاکستان اور بھارت سے "زیادہ سے زیادہ تحمل" برتنے کی اپیل کی ہے تاکہ خطے کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو مزید خراب ہونے سے روکا جا سکے۔
یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب مقبوضہ جموں و کشمیر (IIOJK) میں فائرنگ کے ایک ہولناک واقعے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
یہ واقعہ مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں پیش آیا جہاں مسلح افراد نے سیاحوں پر اندھا دھند فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں کم از کم 26 افراد جاں بحق اور 17 زخمی ہوئے۔ یہ واقعہ 2000 کے بعد خطے میں عام شہریوں پر ہونے والا سب سے مہلک حملہ قرار دیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے کہا کہ "سیکریٹری جنرل گٹیرس اس صورتحال کو نہایت قریب سے اور گہری تشویش کے ساتھ دیکھ رہے ہیں۔" ترجمان نے مزید کہا، "ہم دونوں حکومتوں سے اپیل کرتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ ضبط و تحمل سے کام لیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ حالیہ پیش رفت سے صورتحال مزید خراب نہ ہو۔"
جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا سیکریٹری جنرل نے ذاتی طور پر دونوں ممالک کی قیادت سے رابطہ کیا ہے، تو انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ کے حکام صورتحال کو مزید بگاڑنے سے روکنے کے لیے عملی اقدام سے گریز کر رہے ہیں۔
دوجارک کا کہنا تھا، "ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تمام معاملات پُرامن اور باہمی بات چیت کے ذریعے حل ہونے چاہئیں۔"
اس کے علاوہ جب ان سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی پر تبصرہ کرنے کو کہا گیا، تو انہوں نے کہا، "یہ بھی اسی زمرے میں آتا ہے کہ ہم فریقین سے اپیل کرتے ہیں کہ کوئی ایسا قدم نہ اٹھائیں جو کشیدگی کو مزید بڑھا دے۔"
اقوام متحدہ کے بیان کے چند گھنٹے بعد لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر دونوں ممالک کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی رپورٹ ہوا، تاہم حکومتی اہلکار سید اشفاق گیلانی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ "شہری آبادی پر کوئی فائرنگ رپورٹ نہیں ہوئی۔"
واقعے کے بعد بھارت نے یکطرفہ طور پر 1960 کا سندھ طاس معاہدہ معطل کر دیا، جبکہ پاکستان نے اسلام آباد میں منعقدہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں جوابی اقدامات کا اعلان کیا۔
کمیٹی نے بھارت کے "اشتعال انگیز اور غیر ذمہ دارانہ اقدامات" کے جواب میں ایک سلسلہ وار جوابی تدابیر اختیار کرنے کا فیصلہ کیا، جنہیں اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا گیا۔
Comments
0 comment