سعودی عرب میں مردانہ کپڑے پہننے کی شوقین لڑکی کو گیارہ سال قید

سعودی عرب میں مردانہ کپڑے پہننے کی شوقین لڑکی کو گیارہ سال قید

ایمنسٹی انٹرنیشنل کا سزا پر سخت تشویش کا اظہار فوری رہائی کا مطالبہ
سعودی عرب میں مردانہ کپڑے پہننے کی شوقین لڑکی کو گیارہ سال قید

ویب ڈیسک

|

4 May 2024

سعودی عرب میں مبینہ طور پر انسانی حقوق کے لیے سرگرم لڑکی کو گیارہ سال قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔

بین الاقوامی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی 29 سالہ فٹنس انسٹرکٹر اور خواتین کے حقوق کی کارکن مناہل العتینبی کو سعودی عرب کی خصوصی فوجداری عدالت نے خفیہ سماعت کر کے گیارہ سال کی سزا سنائی۔

رپورٹ کے مطابق خاتون کارکن کو سزا 9 جنوری کو سنائی گئی جس کی تصدیق سعودی عرب نے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندوں تحریری طور پر چند روز قبل کی۔

جنیوا میں سعودی عرب کے مشن نے جنوری میں اقوام متحدہ کی درخواست کے جواب میں ایک خط میں کہا کہ العتیبی "دہشت گردی کے جرائم کی ملزم ہے اور اسے قانون کے مطابق وارنٹ کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔"

اُدھر انسانی حقوق کے عالمی ادارے ایمنسٹی نے کہا ہے کہ التعیبی پر صرف لباس کے انتخاب اور اپنے خیالات کا اظہار آن لائن کرنے کی وجہ سے اُسے حراست میں لیا گیا۔

ایمسنٹی انٹرنیشنل نے سزا پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب فوری طور پر انسانی حقوق کی کارکن کو رہا کرے اور مردانہ سرپرستی کے نام کو ختم کر کے عورتوں کو اپنی مرضی سے لباس کے انتخاب کی اجازت دے۔

انہوں نے بتایا کہ اس کی بہن فوزیہ العتیبی کو بھی اسی طرح کے الزامات کا سامنا ہے لیکن وہ 2022 میں پوچھ گچھ کے لیے طلب کیے جانے کے بعد سعودی عرب سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سعودی عرب پر مہم چلانے والے، بسان فکیہ نے کہا، "مناہیل کی سزا اور 11 سال کی سزا ایک خوفناک اور ظالمانہ ناانصافی ہے۔" "اس جملے کے ساتھ سعودی حکام نے حالیہ برسوں میں خواتین کے حقوق کے لیے کی جانے والی اصلاحات کے کھوکھلے پن کو بے نقاب کیا ہے اور پرامن اختلاف رائے کو خاموش کرنے کے لیے اپنے ٹھنڈے عزم کا اظہار کیا ہے۔"

 

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!