اسلامی قوانین پر تنقید تکبر ہے، افغانستان نے عالمی برادری کو آئینہ دکھا دیا

اسلامی قوانین پر تنقید تکبر ہے، افغانستان نے عالمی برادری کو آئینہ دکھا دیا

تنقید کرنے والے مسلمان بھی اپنا محاسبہ اور ایمان کی فکر کریں، ذبیح اللہ مجاہد
اسلامی قوانین پر تنقید تکبر ہے، افغانستان نے عالمی برادری کو آئینہ دکھا دیا

Webdesk

|

29 Aug 2024

کابل : افغان طالبان اور امارات اسلامیہ کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے افغانستان میں نافذ کیے جانے والی اسلامی شرعی قوانین پر تنقید کرنے والوں کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔

واضح رہے کہ امارات اسلامیہ کی حکومت نے آداب زندگی سے متعلق کچھ قوانین متعارف کروائے تھے جس میں لڑکیوں کو نامحرم مردوں کے بغیر گاڑی چلانے، گھر سے باہر نکلنے جبکہ مردوں پر داڑھی رکھنے کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔

ان قوانین پر دنیا بھر سے تنقید کی گئی اور طالبان سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ فوری طور پر ان قوانین کو معطل کر کے شہریوں کو جینے کا حق دیں۔

عالمی برادری کی تنقید پر ردعمل دیتے ہوئے ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ اسلامی قوانین کو سمجھے بغیر اُن پر تنقید کر کم علمی اور تکبر کی نشانی ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں نافذ کردہ قوانین اسلامی تعلیمات کے عین مطابق ہیں، جس کا احترام سب کو کرنا چاہیے اور ہمارے داخلی معاملات میں بیان بازی سے قبل ان کا مطالعہ بھی کرنا چاہیے، بغیر سمجھے قوانین کو مسترد کرنا ہماری نظر میں تکبر کی علامت ہے۔

ذبیح اللہ مجاہد نے تنقید کرنے والے مسلمانوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ شرعی قوانین پر باتیں بنانے والے اپنے ایمان اور عقیدے کی فکر کریں کیونکہ اس سے اُن کے ایمان کو خطرہ ہوسکتا ہے۔

واضح رہے کہ امارات اسلامیہ کی وزارت انصاف کی جانب سے بدھ کو آرٹیکل 35 کے نفاذ کا اعلان کیا گیا ہے، جس کے تحت خواتین کو محرم کے ساتھ گھر سے باہر چہرہ ڈھانپ کر نکلنے، آواز آہستہ رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

قانون کے مطابق مردوں پر باجماعت نماز کی ادائیگی، داڑھی اور اسلامی و قومی لباس لازمی ہے جبکہ موسیقی، جانداروں کی تصاویر، ہم جنس پرستی اور غیر مسلم تعطیلات میں موسیقی کے پروگراموں پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔

 

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!