اسرائیل نے غزہ کا پانی بند کردیا، جنگ کرنی ہے تو تیار ہیں، مزاحمت کار تنظیم

Webdesk
|
19 Mar 2025
حماس کے ترجمان ڈاکٹر خالد قدومی نے کراچی پریس کلب میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے فلسطین اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازعے پر اہم بیانات دیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اسرائیل امن کی بجائے جنگ کا راستہ اختیار کرتا ہے تو حماس ایک بار پھر جنگ کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے اسرائیل کو متنبہ کیا کہ وہ 7 اکتوبر کو ہمیشہ یاد رکھے، جب حماس کے مجاہدین نے اسرائیل کے اندر 40 کلومیٹر تک پیش قدمی کر کے حملے کیے تھے۔
ڈاکٹر خالد قدومی نے یاسر عرفات کے دور کی یاد دہانی کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے دو اہم مطالبات کو ماننے سے انکار کر دیا تھا: بیت المقدس کو اسرائیل کے حوالے کرنے اور فلسطینی مہاجرین کو واپس آنے کے حق سے محروم کرنے سے انکار۔ انہوں نے کہا کہ یہی انکار یاسر عرفات کی شہادت کا سبب بنا۔
حماس کے ترجمان نے مزید کہا کہ ان کے مجاہدین نے نہ صرف میدان جنگ میں بلکہ سفارتی اور میڈیا کے محاذ پر بھی کامیابی حاصل کی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ دنیا بھر میں اسرائیلی بیانیے کو شکست دی گئی ہے اور اسرائیل نے تسلیم کیا ہے کہ جنگ میں اس کے 6 ہزار فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔
انہوں نے فلسطینی عوام کے عزم کو سراہتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کا گھر صرف فلسطین ہے اور وہ اپنے گھر چھوڑ کر کہیں نہیں جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ غزہ کے 24 لاکھ فلسطینیوں میں سے صرف ایک لاکھ 50 ہزار افراد زخمیوں کے علاج یا تعلیمی مقاصد کے لیے باہر گئے ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ غزہ کے عوام حماس کے ساتھ کھڑے ہیں، جو ان کی طاقت کا اصل سرچشمہ ہے۔
ڈاکٹر خالد قدومی نے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں پانی کی سپلائی بند کرنے پر سخت تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ مسلم دنیا کی خاموشی افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کے معاہدے کے باوجود اسرائیل مسلسل خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔
انہوں نے انصاف پسند صحافیوں اور آزاد میڈیا کا شکریہ ادا کیا، جنہوں نے فلسطین پر اسرائیل اور امریکا کے بیانیے کو چیلنج کیا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ حماس نے اسرائیلی قیدیوں کے ساتھ اسلامی اصولوں کے مطابق بہترین سلوک کیا، یہاں تک کہ حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار شہادت کے وقت تین دن تک بھوکے رہے، لیکن اسرائیلی قیدیوں کو بھوکا نہیں رہنے دیا۔ انہوں نے کہا کہ جن اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا گیا، وہ مکمل طور پر صحت مند تھے۔
ڈاکٹر خالد قدومی نے اپنی تقریر میں فلسطینی عوام کے عزم اور حماس کی جدوجہد کو اجاگر کیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ کسی بھی صورت میں اپنے حقوق سے دستبردار ہونے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
Comments
0 comment