اسرائیل نے لبنانی قصبوں کو کھنڈرات میں تبدیل کردیا، سیٹلائٹ تصاویر سامنے آگئیں
Webdesk
|
29 Oct 2024
تل ابیب : پلانیٹ لیبز کی طرف سے برطانوی خبررساں ادار یکو فراہم کردہ سیٹلائٹ تصاویر سے پتہ چلتا ہے کہ جنوبی لبنان میں اسرائیلی فوجی مہم نے ایک درجن سے زیادہ سرحدی قصبوں اور دیہاتوں میں بڑے پیمانے پر تباہی مچا دی ہے۔
ان میں سے بہت سے قصبے سرمئی گڑھوں میں تبدیل ہو گئے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق بہت سے قصبے کم از کم دو صدیوں سے آباد تھے اور اب وہ اسرائیلی بمباری کی وجہ سے اب خالی ہو چکے ہیں۔
جن تصاویر کا جائزہ لیا گیا ان میں جنوب مشرقی لبنان کے کفر کلا اور جنوب میں میس الجبل گاں کے درمیان کا علاقہ شامل ہے۔ پھر لبنان میں اقوام متحدہ کی عبوری فورس کے زیر استعمال اڈے سے آگے مغرب اور گاں لبون صغیرہ شامل ہے۔
اسرائیلی حملوں کا نشانہ بننے والی میونسپلٹی میس الجبل کے سربراہ عبدالمنعم شقیر نے کہا کہ یہاں خوبصورت پرانے مکانات ہیں جو سینکڑوں سال پرانے ہیں۔
توپ خانے کے ہزاروں گولوں اور سیکڑوں فضائی حملوں نے قصبے پر بمباری کی۔ کون جانتا ہے کہ یہاں اب کیا چیز باقی رہ گئی ہے۔ رائٹرز نے اکتوبر 2023 میں لی گئی سیٹلائٹ تصاویر کا موازنہ ستمبر اور اکتوبر 2024 میں لی گئی تصاویر سے کیا۔
گزشتہ مہینے کے دوران جن دیہاتوں کو واضح نقصان پہنچا ہے ان میں سے بہت سے پہاڑی چوٹیوں پر واقع ہیں۔ ان علاقوں سے اسرائیل کا نظارہ ہوتا ہے۔
اسرائیل نے تقریبا ایک سال کی سرحد پار سے فائرنگ کے تبادلے کے بعد گزشتہ ماہ 23 ستمبر سے جنوبی لبنان اور دیگر علاقوں پر حملے تیز کر دیے ہیں۔
اسرائیلی فوجیں زمینی راستے سے لبنان کی سرحد پر پہاڑی علاقوں میں داخل ہوئیں اور بعض قصبوں میں اس کی حزب اللہ کے جنگجوں سے جھڑپیں ہوئی ہیں۔
لبنان کے ڈیزاسٹر رسک منیجمنٹ یونٹ قصبوں پر ہونے والی اموات، زخمیوں اور حملوں کی تعداد کا پتہ لگاتا ہے۔ اس یونٹ نے کہا ہے کہ جن 14 قصبوں کی تصاویر کا رائٹرز نے جائزہ لیا گزشتہ برس کے دوران یہ 3809 اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنے ہیں۔
Comments
0 comment