لاش گھر پر آئی تو خاتون زندہ ہوگئیں

لاش گھر پر آئی تو خاتون زندہ ہوگئیں

واقعہ انگلینڈ کے شمال مغربی علاقے لنکا شائر کاؤنٹی میں پیش آیا ہے
لاش گھر پر آئی تو خاتون زندہ ہوگئیں

Webdesk

|

5 Jun 2024

انگلیںڈ کے شمال مغربی علاقے لنکا شائر کاؤنٹی میں مردہ قرار دی گئی خاتون آخری رسومات کے دوران زندہ ہوگئی۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق 74 سالہ خاتون نرسنگ ہوم میں علاج کی غرض سے داخل تھیں جنہیں ڈاکٹرز نے پیر کے روز مردہ قرار دے کر لواحقین کو اُن کی موت کے حوالے سے آگاہ کیا۔

اہل خانہ جب خاتون کا جسد خاکی گھر لے کر پہنچے اور آخری رسومات شروع کیں تو دو گھنٹے بعد خاتون ہوش میں آگئیں جس پر اہل خانہ نہ صرف خوش ہوئے بلکہ خوفزدہ بھی ہوگئے۔

خاتون کا نام کانسٹینس گلانٹز ہے جن کے بارے میں کاؤنٹی شیرف کے دفتر سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ مردہ ہونے کے بعد زندہ ہوجانا غیر معمولی واقعہ ہے۔

لواحقین کے مطابق جب کانسٹینس کی لاش کو میز پر رکھا تو محسوس ہوا کہ اُن کا پیٹ ہل رہا ہے اور سانس چلنا شروع ہوگیا جس کے تھوڑی دیر بعد وہ مکمل ہوش میں آگئیں۔

ڈاکٹر نے کہا کہ ’ہم 31 سالوں سے یہ کام کر رہے ہیں، اور اس سے پہلے اس طرح کا کوئی واقعہ کبھی پیش نہیں آیا‘۔

ڈاکٹر نے بتایا کہ گزشتہ ایک ہفتے سے انہیں انتہائی نگہداشت وارڈ میں رکھا گیا تھا اور پیر کے روز اُن کے دل کی دھڑکن، بلڈ پریشر سمیت تمام اعضا نے کام کرنا چھوڑ دیے تھے، جس کے بعد تصدیق کر کے ڈاکٹرز نے موت کے سرٹیفیکٹ پر دستخط کیے اور لاش لواحقین کے حوالے کی۔

جنازے کے گھر کے عملے نے صبح 11:45 بجے پیرامیڈیکس اور پولیس سے رابطہ کیا، دو گھنٹے بعد جب انہوں نے خاتون کی لاش کو ایک میز پر رکھا اور اس کی سانس لی۔

نرسنگ ہوم کی انتظامیہ نے ابھی تک اس واقعے پر کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے جبکہ خاتون کے اہل خانہ کو صورتحال سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔ پولیس نے واقعے کی تحقیقات بھی شروع کردی ہیں۔

چیل مسفورڈ میں انجلیا رسکن یونیورسٹی کے اسکول آف میڈیسن کے سینئر لیکچرار، ڈاکٹر اسٹیفن ہیوز نے وضاحت کی کہ معیاری پروٹوکول میں موت کا اعلان کرنے سے پہلے دل کی دھڑکن اور سانس لینے کی جانچ شامل ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ممکن ہے ادویات کی وجہ سے خاتون کے جسمانی اعضا سست ہوگئے ہوں اور پھر اُن کا اثر بعد میں ختم ہوا ہو۔

 

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!