شرح سود میں کمی کا اعلان

شرح سود میں کمی کا اعلان

شرح سود ڈیڑھ فیصد کم کردی گئی ہے، اعلانیہ اسٹیٹ بینک
شرح سود میں کمی کا اعلان

ویب ڈیسک

|

10 Jun 2024

اسٹیٹ بینک نے زری پالیسی ریٹ میں 1.5فیصد کمی کردی شرح سود 20.5فیصد مقرر کردیا۔

 اسٹیٹ بینک کے مطابق مئی کے اعدادوشمار توقعات سے بہتر رہے، مانیٹری پالیسی بیان میں کہا گیا ہے کہ حقیقی جی ڈی پی نمو 2.4 فیصد پر معتدل رہی، صنعت اور خدمات کے شعبوں کی بحالی پست رہی، زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر بہتر ہوکر تقریباً 9 ارب ڈالر تک پہنچ گئے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام رقوم کی آمد میں اضافہ ہوگا جس سے زر ِمبادلہ کے بفرز کو مزید بڑھانے میں مدد ملے گی، بجٹ اقدامات، بجلی اور گیس کے نرخوں میں تبدیلی سے مہنگائی کے منظر نامے کو خطرہ ہے جولائی 2024ء میں مہنگائی کی موجودہ سطح میں نمایاں اضافے کا خطرہ ہے مہنگائی مالی سال 25ء کے دوران بتدریج کم ہوتی جائے گی۔

اعلامیے کے مطابق ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھا کر اور خسارے میں چلنے والے سرکاری شعبے کے اداروں میں اصلاحات کر کے مالیاتی یکجائی سے پائیدار بنیاد پر مالیاتی استحکام کے حصول میں مدد ملے گی۔ ضروری ہے کہ مہنگائی مسلسل کمی کی راہ پر گامزن رہے اور بیرونی کھاتے کا دباو محدود رکھا جائے۔

اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ عمومی مہنگائی،جو اپریل میں 17.3 فیصد تھی، گر کر مئی 2024ء میں 11.8 فیصد رہ گئی مہنگائی میں کمی کی وجہ سخت زری پالیسی کا تسلسل گندم اور غذائی اشیا کی قیمتوں میں کمی ہے توانائی کی سرکاری قیمتوں میں کی جانے والی تخفیف سے بھی افراط زر کم ہوا حقیقی جی ڈی پی نمو 2.4 فیصد پر معتدل رہی، صنعت اور خدمات کے شعبوں کی بحالی پست رہی قرض کی بھاری اقساط اور سرکاری رقوم کی کم آمد کے باوجود جاری کھاتے کے خسارہ کم رہا۔

زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر بہتر ہوکر تقریباً 9 ارب ڈالر تک پہنچ گئے حکومت توسیعی فنڈ سہولت پروگرام کے لیے آئی ایم ایف سے رابطہ میں ہے آئی ایم ایف پروگرام رقوم کی آمد میں اضافہ ہوگا جس سے زر ِمبادلہ کے بفرز کو مزید بڑھانے میں مدد ملے گی۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق تیل کی بین الاقوامی قیمتیں کم ہوئی ہیں جبکہ نان آئل اجناس کے نرخ قدرے بڑھتے جارہے ہیں۔اس پیش رفت کی بنیاد پر مجموعی طور پر کمیٹی کا نقطہ نظر یہ تھا کہ اب پالیسی ریٹ کم کرنے کا مناسب وقت ہے۔ کمیٹی نے نوٹ کیا کہ حقیقی شرح سود اب بھی خاصی مثبت ہے جو مہنگائی کا سفر 5-7فیصد کے وسط مدتی ہدف تک جاری رکھنے کے لیے ضروری ہے۔

کمیٹی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ زری پالیسی کے آئندہ فیصلے اعدادوشمار کے مطابق اور مہنگائی کے منظرنامے سے منسلک ارتقا پذیر حالات کے لحاظ سے کیے جاتے رہیں گے۔تازہ ترین تخمینوں کے مطابق مالی سال 24ء کی تیسری سہ ماہی کے دوران حقیقی جی ڈی پی کی نمو 2.1 فیصد رہی جبکہ گذشتہ برس کی اسی سہ ماہی میں اس میں 1.1 فیصد کمی آئی تھی۔ 

اگرچہ زراعت میں پہلے ہی مضبوط نمو دکھا ئی دے رہی تھی، تاہم تیسری سہ ماہی کے دوران صنعت میں بھی مثبت نمو دکھائی دی۔ مالی سال 24ء کی پہلی اور دوسری سہ ماہی کے لیے نمو کے ابتدائی تخمینوں پر بھی نظر ثانی کرکے انہیں بڑھا دیا گیا۔ 

 پہلے 9 مہینوں میں ہونے والی پیش رفت کو مدّنظر رکھتے ہوئے پاکستان دفترِ شماریات (پی بی ایس) نے مالی سال 24ء کی نمو کا عارضی تخمینہ 2.4 فیصد لگایا ہے جبکہ مالی سال 23ء میں اس میں 0.2 فیصد کمی ہوئی تھی۔

 زراعت کے شعبے میں ہونے والی بہتری کا اس بحالی میں تقریباً دو تہائی حصہ تھا۔ یہ پیش رفتیں زری پالیسی کمیٹی کی سابقہ توقعات سے ہم آہنگ ہیں۔ زری پالیسی کمیٹی کو توقع ہے کہ مالی سال 25ء کے دوران اقتصادی نمو معتدل رہے گی۔ اس تخمینے میں زرعی پیداوار میں متوقع کمی اور استحکام کی جاری پالیسیوں کے اثرات کو پیش نظر رکھا گیا ہے۔

ترسیلات زر میں مضبوط نمو اور برآمدات کے بل بوتے پر جاری کھاتے میں اپریل کے دوران مسلسل تیسرے مہینے فاضل درج کیاگیا، جس نے درآمدات میں اضافے کی مکمل تلافی کر دی۔ جولائی تا اپریل مالی سال 24ء میں جاری کھاتے کا خسارہ خاصی کمی کے بعد 202 ملین ڈالر تک پہنچ گیا۔

 اسی مدت میں برآمدات میں 10.6 فیصد نمو ہوئی، جس میں اہم کردار چاول کی زیادہ مقدار اور ٹیکسٹائل کی بلند قدر اضافی نے ادا کیا۔ 

دوسری جانب، اسی مدت میں بین الاقوامی اجناس کی کم قیمتوں، ملکی زرعی پیداوار میں بہتری اور معتدل معاشی سرگرمی کے سبب درآمدات میں 5.3 فیصد کمی ہوئی۔ کارکنوں کی ترسیلات زر بھی حالیہ مہینوں کے دوران مضبوط رہی ہیں اور مئی 2024ء میں بلند ترین تاریخی سطح 3.2 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں۔ 

اس کے نتیجے میں جاری کھاتے کے خسارے میں کمی کے ساتھ بیرونی براہ راست سرمایہ کاری میں بہتری اور اپریل میں اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کی قسط کی وصولی سے قرضوں کی جاری بھاری ادائیگیوں میں سہولت اور زرمبادلہ کے ذخائر کو تقویت ملی ہے۔

کمیٹی نے اس امر پر زور دیا کہ آگے چل کر بیرونی فنانسنگ کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے رقوم کی بروقت آمد اور ملک کے زرمبادلہ کی بفرز کو تقویت دینا کلیدی حیثیت رکھتا ہے تا کہ ملک کسی بھی قسم کے بیرونی دھچکے سے مؤثرانداز میں نمٹ سکے اور پائیدار معاشی نمو کی اعانت کی جا سکے۔

جولائی تا مارچ مالی سال 24ء کے دوران مالیاتی اظہاریوں میں بہتری کا سلسلہ جاری رہا۔ بنیادی فاضل بڑھ کر جی ڈی پی کا 1.5 فیصد ہوگیا جبکہ مجموعی خسارہ کم و بیش گذشتہ سال جتنا رہا۔ اس بہتری میں بیشتر کردار ٹیکس اور پٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی کی شرح بڑھنے، اسٹیٹ بینک کے نسبتاً زائد منافع، اور توانائی کے شعبے کی پہلے سے کم زرِ اعانت کے اثرات نے ادا کیا۔ 

چونکہ ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھانے اور توانائی کے شعبے میں اصلاحات شروع کرنے کے حوالے سے ساختی کمزوریاں دور کرنے میں پیشرفت محدود رہی چنانچہ توقع ہے کہ مالی سال 25ء کے بجٹ اقدامات بڑی حد تک شرح پر مبنی ہوں گے۔ 

اس تناظر میں کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھا کر اور خسارے میں چلنے والے سرکاری شعبے کے اداروں میں اصلاحات کر کے مالیاتی یکجائی سے پائیدار بنیاد پر مالیاتی استحکام کے حصول میں مدد ملے گی۔

 یہ بھی ضروری ہے کہ مہنگائی مسلسل کمی کی راہ پر گامزن رہے اور بیرونی کھاتے کا دباو محدود رکھا جائے۔24 مئی 2024ء کو زرِ وسیع (ایم ٹو) کی نمو کم ہوکر 15.2 فیصد رہ گئی، جو آخر مارچ 2024ء تک 17.1 فیصد تھی۔ 

بنیادی طور پر یہ کمی بینکاری نظام کے خالص ملکی اثاثوں کی نمو گھٹنے کی وجہ سے ہوئی تھی۔ دوسری طرف، ایم ٹو میں خالص بیرونی اثاثوں کی نمو کا حصہ مثبت رہا۔ واجبات کے حوالے سے، ایم ٹو کی نمو کا دارومدار ڈپازٹس پر رہا جبکہ زیرِ گردش کرنسی کی نمو میں کمی آئی۔ نتیجتاً، اس مدت کے دوران زرِ بنیاد 10.0 فیصد سے کم ہوکر 4.3 فیصد رہ گیا۔ 

زری پالیسی کمیٹی نے نوٹ کیا کہ زری مجموعوں میں ہونے والی یہ پیش رفتیں زری پالیسی کے سخت موقف سے مطابقت رکھتی ہیں اور مہنگائی کے منظرنامے پر موافق مضمرات کی حامل ہیں۔عمومی مہنگائی،جو اپریل میں 17.3 فیصد تھی، گر کر مئی 2024ء میں 11.8 فیصد رہ گئی۔ 

اس تیز رفتار کمی کا سبب سخت زری پالیسی کے تسلسل کے علاوہ گندم، گندم کے آٹے، اور چند اہم غذائی اشیا کی قیمتوں میں معقول کمی، اور توانائی کی سرکاری قیمتوں کی جانے والی تخفیف بھی ہے۔ 

قوزی مہنگائی بھی 15.6 فیصد سے گر کر 14.2 فیصد رہ گئی۔ کمیٹی نے نوٹ کیا کہ مستقبل قریب کے مہنگائی کے منظرنامے کو مالی سال 25ء کے بجٹ میں اقدامات اور بجلی اور گیس کے نرخوں میں آئندہ ہونے والی تبدیلیوں سے ابھرنے والے خطرات کا سامنا ہوگا۔

زری پالیسی کمیٹی نے اندازہ لگایا کہ جولائی 2024ء میں مہنگائی کی موجودہ سطح میں نمایاں اضافے کا خطرہ ہے، جس کے بعد وہ مالی سال 25ء کے دوران بتدریج کم ہوتی جائے گی۔ زری پالیسی کمیٹی کا یہ بھی کہنا تھا کہ گندم کی قیمت میں تیزی سے کمی کے واقعات ماضی میں عارضی ثابت ہوئے ہیں۔ بحیثیتِ مجموعی کمیٹی کی رائے یہ تھی کہ مہنگائی کو کمی کی راہ پر گامزن رکھنے کے لیے موجودہ زری پالیسی موقف ہی مناسب ہے۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!