خیبرپختونخوا میں ایچ آئی وی کے کیسز میں تشویشناک حد تک اضافہ

خیبرپختونخوا میں ایچ آئی وی کے کیسز میں تشویشناک حد تک اضافہ

ماہرین کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر خطرے کی گھنٹی بجادی
خیبرپختونخوا میں ایچ آئی وی کے کیسز میں تشویشناک حد تک اضافہ

آفتاب مہمند

|

1 Dec 2025

پشاور میں عالمی یومِ ایڈز کے موقع پر منعقدہ سیمینار میں ماہرینِ صحت نے خبردار کیا ہے کہ خیبر پختونخوا میں ایچ آئی وی کے مریضوں میں تیزی سے اضافہ انتہائی تشویشناک صورتِ حال اختیار کرتا جا رہا ہے، جبکہ سماجی بدنامی اور لاعلمی اس بیماری کے خلاف جنگ میں سب سے بڑی رکاوٹ بن چکی ہیں۔

سیمینار کا اہتمام غیر سرکاری تنظیم دی حوا لور اور ایچ آئی وی/ایڈز کنٹرول پروگرام نے مشترکہ طور پر کیا، جہاں ماہرین نے انکشاف کیا کہ ایچ آئی وی سے متاثرہ افراد کی تعداد صوبے بھر میں 8400 سے تجاوز کر گئی ہے—جو کہ ایک خوفناک اشارہ ہے کہ وبا خاموشی سے تیزی سے پھیل رہی ہے۔

ایڈز کنٹرول پروگرام کے اعدادوشمار کے مطابق، خیبر پختونخوا کے سب سے بڑے شہر پشاور میں 1724 کیسز سامنے آئے ہیں، جو صوبے میں سب سے زیادہ ہیں۔ اسی طرح بنوں میں 939، سوات میں 437، مردان میں 427 اور چارسدہ میں 391 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔

ضم شدہ اضلاع میں بھی صورت حال تشویش ناک ہے، جہاں مجموعی طور پر 1371 کیس سامنے آئے، جن میں شمالی وزیرستان کے 354، خیبر کے 286، کرم کے 224 اور باجوڑ کے 218 کیس شامل ہیں۔

دی حوا لور کی سی ای او خورشید بانو نے کہا کہ ایڈز کے خاتمے میں سب سے بڑی رکاوٹ سماجی نفرت، غلط فہمیاں اور معلومات کی کمی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ “ایچ آئی وی کا خوف ختم کرنا ہوگا، مریض کی نہیں مرض کی مخالفت ضروری ہے۔ جب تک لوگ ٹیسٹ سے نہیں گزریں گے، مرض چھپا رہے گا اور پھیلتا جائے گا۔

ایچ آئی وی کنٹرول پروگرام کے مانیٹرنگ افسر جلال خان نے تشویش ظاہر کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ سال 32 ہزار کیسز رجسٹرڈ تھے، جو اس سال بڑھ کر 39 ہزار 702 تک پہنچ چکے ہیں، جبکہ آئندہ سال یہ تعداد 44 ہزار ہونے کا خدشہ ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مریضوں کی بڑھتی تعداد ایک جانب خطرے کی گھنٹی ہے، لیکن دوسری جانب اس بات کا اشارہ بھی کہ زیادہ لوگ علاج کے لیے سامنے آ رہے ہیں، جو ایک مثبت پیش رفت ہے۔ اس وقت صوبے میں صرف 8 ہزار مریض باقاعدہ علاج لے رہے ہیں۔

ایچ آئی وی کے تیزی سے پھیلنے کی سب سے بڑی وجوہات میں غیر محفوظ انتقالِ خون، نشہ آور انجکشن کا مشترکہ استعمال، اور آگاہی کی شدید قلت شامل ہیں—جن کے باعث نوجوان نسل سب سے زیادہ متاثر ہو رہی ہے۔

ماہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ صوبے میں فوری طور پر ایچ آئی وی اسکریننگ عام کی جائے، آگاہی مہمات تیز کی جائیں، اور غلط فہمیوں کا خاتمہ کیا جائے ورنہ آنے والے برس شدید بحران کی شکل اختیار کر سکتے ہیں۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!