خیبر پختونخوا میں 92 فیصد مضر صحت دودھ کی فروخت کا انکشاف
Webdesk
|
28 Jul 2024
خیبر پختونخوا کے شہری مضر صحت دودھ استعمال کرنے لگے دودھ کے لیے گئے تین لاکھ 24 ہزار لیٹر کے نمونے 92 فیصد مضر صحت نکل آئے۔
خیبرپختونخوا فوڈ اتھارٹی کی جانب سے جاری رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ وزیراعلی خیبر پختونخوا کے آبائی علاقے ڈی آئی خان اور بنوں شہر میں سو فیصد دودھ مضر صحت اور ناقابل استعمال فروخت ہورہا ہے جبکہ ملاکنڈ میں 97، پشاور 94، کوہاٹ 88، ملاکنڈ میں 84 فیصد دودھ مضر صحت فروخت ہورہا ہے۔
خیبرپختونخوا فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی نے پہلی مرتبہ سب سے بڑی دودھ کلیکشن اور ٹیسٹنگ مہم چلائی اورصوبہ بھر سے بڑے اور درمیانے سطح کے دودھ سے وابستہ کاروباروں سے 583 دودھ کے نمونے حاصل کر کے اُن کے ٹیسٹ کیے جن میں سے 93 فیصد یعنی 541 نمونوں میں ملاوٹ ،غیر معیاری اور مضر صحت ثابت ہوئے جبکہ صرف 7 فیصد تسلی بخش قرار پائے گئے۔
رپورٹ کے مطابق مہم کیلئے صوبہ میں اسسٹنٹ ڈائریکٹرز کی سربراہی میں 26 ٹیمیں تشکیل دی گئی جنہوں نے بڑے اور متوسط لیول کے دودھ سے منسلک کاروباروں سے 583 نمونے جمع کیے اور ٹیسٹنگ کیلئے حیات آباد پشاور میں فوڈ اتھارٹی کی قائم سٹیٹ اف دی آرٹ لیبارٹری بھجوا دی ۔
تفصیلی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ٹوٹل نمونے تقریباً 3 لاکھ 24 ہزار لیٹر دودھ سے لیے گئے، جن میں سے صرف 7 فیصد یعنی 42 نمونے معیاری اور تسلی بخش قرار پائے۔ مزید برآں، 417 نمونوں میں پانی، 106 میں گلوکوز، 17 میں فارمل ڈی ہائیڈز کی ملاوٹ، 224 میں فیٹس اور 488 میں پروٹین اور دیگر نمکیات کی کمی پائی گئی۔
رپورٹ کے مطابق کل نمونوں کے 18.18 فیصد میں خشک پاؤڈر دودھ، 15.7 فیصد میں سکروز، 4.1 فیصد میں نمک، 2.91 فیصد میں فارمل ڈی ہائیڈ اور 1.3 فیصد میں سوربیٹول کی ملاوٹ رپورٹ ہوئی۔
فوڈ اتھارٹی ترجمان مے مطابق ڈویژنل سطح پر پشاور میں 94 فیصد، مردان میں 87 فیصد، کوہاٹ میں 88 فیصد، ملاکنڈ میں 97 فیصد، ہزارہ ڈویژن میں 84 فیصد جبکہ بنوں اور ڈی آئی خان میں 100 فیصد دودھ کے نمونے غیر معیاری ثابت ہوئے۔
Comments
0 comment